مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 873

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ قَدْ حَفَزَهُ شَيْءٌ فَلَمْ يُكَلِّمْ أَحَدًا فَتَوَضَّأَ وَخَرَجَ فَسَمِعْتُ مِنَ الْحُجُرَاتِ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكِرِ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا اللَّهَ فَلَا يُجُيبُكُمْ وَتَسْأَلُونَهُ فَلَا يُعْطِيكُمْ وَتَسْتَنْصِرُونَهُ فَلَا يَنْصُرُكُمْ "

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 873

فتنوں کا بیان باب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو میں نے پہچان لیا کہ کسی چیز نے آپ کو جلدی کرنے پر آمادہ کیا ہے، پس آپ نے کسی سے کلام نہ کیا، بس وضو کیا اور باہر تشریف لے گئے، میں نے حجروں میں سے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ فرماتا ہے: لوگو! نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم اللہ سے دعائیں کرو اور وہ قبول نہ فرمائے، تم اس سے سوال کرو اور وہ تمہیں عطا نہ کرے اور تم اس سے مدد طلب کرو اور وہ تمہاری مدد نہ کرے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اس فریضہ کی عدم ادائیگی کے نقصانات کا بھی ذکر ہے۔ اور اللہ ذوالجلال نے امت محمدیہ کو بہترین امت کہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (آلِ عمران: ۱۱۰) .... ’’تم بہترین امت ہو جنہیں لوگوں کی (ہدایت) کے لیے نکالا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو۔‘‘ اللہ ذوالجلال نے مومن مردوں اور مو منه عورتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (التوبة:۷۱).... ’’مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں ، نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ۔‘‘ ایک حدیث میں ہے سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’جو شخص تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل (روک) دے، اگر (ہاتھ سے روکنے کی) طاقت نہیں ہے تو زبان سے (اس کی برائی کو واضح کرے) اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (اسے برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘ (مسلم، کتاب الایمان، رقم: ۴۹)
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الفتن، باب الامر بالمعروف والنهي عن المنکر، رقم: ۴۰۰۴۔ قال الشیخ الالباني: حسن۔ مسند احمد: ۶؍ ۱۵۹۔ مذکورہ حدیث میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اس فریضہ کی عدم ادائیگی کے نقصانات کا بھی ذکر ہے۔ اور اللہ ذوالجلال نے امت محمدیہ کو بہترین امت کہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (آلِ عمران: ۱۱۰) .... ’’تم بہترین امت ہو جنہیں لوگوں کی (ہدایت) کے لیے نکالا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو۔‘‘ اللہ ذوالجلال نے مومن مردوں اور مو منه عورتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (التوبة:۷۱).... ’’مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں ، نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ۔‘‘ ایک حدیث میں ہے سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’جو شخص تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل (روک) دے، اگر (ہاتھ سے روکنے کی) طاقت نہیں ہے تو زبان سے (اس کی برائی کو واضح کرے) اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (اسے برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘ (مسلم، کتاب الایمان، رقم: ۴۹)