مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 865

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ، نا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ هَكَذَا)) وَعَقَدَ الْمُؤَمَّلُ بِيَدِهِ عَشْرًا

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 865

فتنوں کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آج یاجوج ماجوج کے بند میں اس طرح سوراخ ہوگیا ہے۔‘‘ راوی مومل نے اپنے ہاتھ سے دس کی گرہ لگائی۔
تشریح : یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن کے شر سے بچانے کے لے وہاں کے لوگوں کی خواہش پر سیدنا ذوالقرنین نے ایک بہت بڑا بند تعمیر کر کے انہیں مقید کر دیا، جس کا تذکرہ (سورۂ کہف کی آیت نمبر ۹۳۔۹۹) میں ہے اور قرب قیامت ان کو نکالا جائے گا اور یہ پوری دنیا پر یورش کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حَتّٰٓی اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ() وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَاهِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یٰوَیْلَنَا قَدْ کُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ کُنَّا ظٰلِمِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۹۶۔۹۷) ’’یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دئیے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور سچا وعدہ قریب آلگے گا، اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے، بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے۔‘‘ صحیح مسلم میں ہے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں یاجوج ماجوج نکل آئے گی۔ دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے، اس دیوار میں اتنا بڑا سوراخ ہو چکا ہے۔ جب ایک بار سوراخ ہو جائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے یہ سوراخ بڑا ہو جائے گا، اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔
تخریج : بخاري، کتاب الانبیاء، باب قصة یاجوج وماجوج، رقم: ۳۳۴۷۔ مسلم، کتاب الفتن، باب اقتران الفتن وفتح ردم یاجوج وماجوج، رقم: ۲۸۸۱۔ یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن کے شر سے بچانے کے لے وہاں کے لوگوں کی خواہش پر سیدنا ذوالقرنین نے ایک بہت بڑا بند تعمیر کر کے انہیں مقید کر دیا، جس کا تذکرہ (سورۂ کہف کی آیت نمبر ۹۳۔۹۹) میں ہے اور قرب قیامت ان کو نکالا جائے گا اور یہ پوری دنیا پر یورش کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حَتّٰٓی اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ() وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَاهِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یٰوَیْلَنَا قَدْ کُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ کُنَّا ظٰلِمِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۹۶۔۹۷) ’’یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دئیے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور سچا وعدہ قریب آلگے گا، اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے، بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے۔‘‘ صحیح مسلم میں ہے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں یاجوج ماجوج نکل آئے گی۔ دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے، اس دیوار میں اتنا بڑا سوراخ ہو چکا ہے۔ جب ایک بار سوراخ ہو جائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے یہ سوراخ بڑا ہو جائے گا، اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔