كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: نا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُمْطِرَ عَلَى أَيُّوبَ - عَلَيْهِ وَعَلَى نَبِيِّنَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَأْخُذُهُ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى لِي عَنْ فَضْلِكَ
طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایوب علیہ السلام پر سونے کے پتنگوں کی بارش ہوئی تو وہ انہیں پکڑنے لگے، اللہ نے ان کی طرف وحی فرمائی: کیا میں نے تمہیں کشائش عطا نہیں فرمائی؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں پروردگار! لیکن میں تیرے فضل سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے فقیری پر امیری کی افضلیت وبرتری معلوم ہوتی ہے جیسا کہ سیدناایوب علیہ السلام نے سونے کے جراد کو پانے، مال بڑھانے اور اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے جمع فرمایا تھا اور اس میں رزق حاصل کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے جسے ابن ابی حاتم نے نقل کیا ہے۔ سیدنا ایوب علیہ السلام اپنے بدن کے لباس کا ایک کنارہ پھیلا لیتے اور ان ٹڈیوں کو پکڑ پکڑ کر اس میں ڈالتے، یہاں تک کہ جب ایک کنارہ بھر جاتا تو دوسرا کنارہ پھیلا لیتے۔ ( فتح الباري: ۶؍ ۳۲۰، ۳۲۱)
صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے تو ان پر سونے کی ٹڈیاں گرنے لگیں۔ (بخاری:۳۳۹۱)
تخریج :
بخاري، کتاب الانبیاء، باب قول الله تعالیٰ (وایوب اذ نادی الخ) نسائی، کتاب الغسل، باب الاستغفار عند الاغتسال، رقم: ۴۰۹۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۱۴۔
مذکورہ حدیث سے فقیری پر امیری کی افضلیت وبرتری معلوم ہوتی ہے جیسا کہ سیدناایوب علیہ السلام نے سونے کے جراد کو پانے، مال بڑھانے اور اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے جمع فرمایا تھا اور اس میں رزق حاصل کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے جسے ابن ابی حاتم نے نقل کیا ہے۔ سیدنا ایوب علیہ السلام اپنے بدن کے لباس کا ایک کنارہ پھیلا لیتے اور ان ٹڈیوں کو پکڑ پکڑ کر اس میں ڈالتے، یہاں تک کہ جب ایک کنارہ بھر جاتا تو دوسرا کنارہ پھیلا لیتے۔ ( فتح الباري: ۶؍ ۳۲۰، ۳۲۱)
صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے تو ان پر سونے کی ٹڈیاں گرنے لگیں۔ (بخاری:۳۳۹۱)