كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ فِيهَا أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا قَلِيلٍ))
فتنوں کا بیان
باب
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت سے پہلے تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے ہوں گے، ان فتنوں میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر، اگر شام کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر، ان میں لوگ دنیا کے قلیل مال ومتاع کے عوض اپنا دین بیچ دیں گے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صبح کو ایمان سے متصف اور اعمال صالحہ سے مزین، لیکن شام کو کفر کی دلدل میں پھنسا ہوا اور کفریہ اعمال کرتا ہوا نظر آئے گا۔ اور یہ بھی معنی کیا گیا ہے کہ صبح کو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھے گا لیکن شام کو ان کو حلال تصور کرے گا۔
مطلب یہ کہ حالات ایسا رخ اختیار کریں گے کہ انسان کو اپنے بدل جانے کی کوئی سمجھ نہیں آئے گی وہ لاشعور سا لگ رہا ہوگا۔ لہٰذا کثرت سے یہ دعا پڑھتے رہنا چاہیے: ((اَللّٰهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا اِلَی طَاعَتِكَ)).... ’’اے اللہ! دلوں کے پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیردے۔‘‘
تخریج :
مسلم، کتاب الایمان، باب الحث علی المبادرة بالاعمال قبل تظاهر الفتن، رقم: ۱۱۸۔ سنن ترمذي ، رقم: ۲۱۹۷۔ ۲۱۹۵۔
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صبح کو ایمان سے متصف اور اعمال صالحہ سے مزین، لیکن شام کو کفر کی دلدل میں پھنسا ہوا اور کفریہ اعمال کرتا ہوا نظر آئے گا۔ اور یہ بھی معنی کیا گیا ہے کہ صبح کو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھے گا لیکن شام کو ان کو حلال تصور کرے گا۔
مطلب یہ کہ حالات ایسا رخ اختیار کریں گے کہ انسان کو اپنے بدل جانے کی کوئی سمجھ نہیں آئے گی وہ لاشعور سا لگ رہا ہوگا۔ لہٰذا کثرت سے یہ دعا پڑھتے رہنا چاہیے: ((اَللّٰهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا اِلَی طَاعَتِكَ)).... ’’اے اللہ! دلوں کے پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیردے۔‘‘