كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، نا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْفَعُهُ، قَالَ: ((يَكُونُ هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى إِمْرَةِ أُغَيْلِمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ)) .
فتنوں کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس امت کی ہلاکت اور تباہی قریش کے نو عمر نادان لڑکوں کے ہاتھوں ہوگی۔‘‘
تشریح :
صحیح بخاری میں ہے: عمرو بن یحییٰ بن سعید نے کہا کہ مجھ سے میرے دادا (سعید) نے بیان کیا: میں مسجد نبوی میں مدینہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا اور مروان بھی وہیں تھا۔ اتنے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے سچے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور اللہ نے ان کو سچا کہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’قریش کے چند بدقماش لوگوں کے ہاتھوں میری امت تباہ ہوگی‘‘ مروان نے کہا: اللہ ان پر لعنت کرے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ان کے خاندان کے نام لے کر بتلانا چاہوں تو بتلا سکتا ہوں ۔ پھر جب بنی مروان شام کی حکومت پر قابض ہوگیا تو میں اپنے دادا کے ساتھ ان کی طرف جاتا تھا۔ جب وہاں انہوں نے نوجوان لڑکوں کو دیکھا تو کہا کہ شاید یہ انہی میں سے ہوں ۔ہم نے کہا کہ آپ کو زیادہ علم ہے۔ (صحیح بخاري، رقم: ۷۰۵۸)
علامہ وحید الزماں رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کی شرح میں ’’تیسرالباری‘‘ میں لکھتے ہیں: آپ کے فرمانے کا مطلب ہے بدقماش لوگوں کی حکومت خرابی اور بربادی کی جڑ ہے، آخر مسلمانوں پر وہ تباہی آئی جب مسلمانوں کے سردار سیدنا حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ جن سے اسلام کی زینت تھی اور مدینہ منورہ کی بے حرمتی ہوئی بہت سے صحابہ اور تابعین کو مدینہ میں شہید کر دیا گیا۔
تخریج :
بخاري، کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الاسلام، رقم: ۳۶۰۵۔ مسند احمد: ۲؍ ۲۸۸۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۶۷۱۲۔
صحیح بخاری میں ہے: عمرو بن یحییٰ بن سعید نے کہا کہ مجھ سے میرے دادا (سعید) نے بیان کیا: میں مسجد نبوی میں مدینہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا اور مروان بھی وہیں تھا۔ اتنے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے سچے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور اللہ نے ان کو سچا کہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’قریش کے چند بدقماش لوگوں کے ہاتھوں میری امت تباہ ہوگی‘‘ مروان نے کہا: اللہ ان پر لعنت کرے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ان کے خاندان کے نام لے کر بتلانا چاہوں تو بتلا سکتا ہوں ۔ پھر جب بنی مروان شام کی حکومت پر قابض ہوگیا تو میں اپنے دادا کے ساتھ ان کی طرف جاتا تھا۔ جب وہاں انہوں نے نوجوان لڑکوں کو دیکھا تو کہا کہ شاید یہ انہی میں سے ہوں ۔ہم نے کہا کہ آپ کو زیادہ علم ہے۔ (صحیح بخاري، رقم: ۷۰۵۸)
علامہ وحید الزماں رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کی شرح میں ’’تیسرالباری‘‘ میں لکھتے ہیں: آپ کے فرمانے کا مطلب ہے بدقماش لوگوں کی حکومت خرابی اور بربادی کی جڑ ہے، آخر مسلمانوں پر وہ تباہی آئی جب مسلمانوں کے سردار سیدنا حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ جن سے اسلام کی زینت تھی اور مدینہ منورہ کی بے حرمتی ہوئی بہت سے صحابہ اور تابعین کو مدینہ میں شہید کر دیا گیا۔