كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي النَّجُودِ قَالَ: أنا يَزِيدُ بْنُ شَرِيكٍ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بنَ قَيْسٍ، بَعَثَ مَعَهُ بِكِسْوَةٍ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنْ بِالْبَابِ، فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ وُلُّوا هَذَا الْأَمْرَ أَنَّهُمْ خَرُّوا مِنَ الثُّرَيَّا وَلَمْ يَلُوا مِنْ هَذَا الْأَمْرِ شَيْئًا)) ، فَقَالَ: زِدْنَا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((فَنَاءُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى يَدِ أُغَيْلِمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ))
فتنوں کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’حکمرانی کرنے والے خواہش کریں گے کہ وہ ثریا سے گر جاتے لیکن وہ اس حکمرانی میں سے کچھ بھی قبول نہ کرتے۔‘‘ مروان نے کہا: آپ مزید بیان فرمائیں ، آپؓ نے فرمایا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اس امت کا فنا قریش کے چند نو عمر لڑکوں کے ہاتھوں ہوگا۔‘‘
تشریح :
عہدہ، منصب اور حکمرانی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی اسی اہمیت کے باعث اس کا حساب و کتاب بھی سخت ہے۔ روزِ قیامت حکمران حسرت و ندامت کا اظہار کریں گے کہ کاش ہم نے ان مناصب کو قبول نہ کیا ہوتا۔ کم عمر اور نااہل لوگوں کو منصب حکومت پر بٹھانے سے معاشرے میں فساد پیداہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ نااہل حکمرانوں کو علاماتِ قیامت میں سے شمار کیا گیا ہے۔
تخریج :
مسند احمد: ۲؍ ۵۲۰۔ قال شعیب الارناؤط: حسن۔
عہدہ، منصب اور حکمرانی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی اسی اہمیت کے باعث اس کا حساب و کتاب بھی سخت ہے۔ روزِ قیامت حکمران حسرت و ندامت کا اظہار کریں گے کہ کاش ہم نے ان مناصب کو قبول نہ کیا ہوتا۔ کم عمر اور نااہل لوگوں کو منصب حکومت پر بٹھانے سے معاشرے میں فساد پیداہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ نااہل حکمرانوں کو علاماتِ قیامت میں سے شمار کیا گیا ہے۔