مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 837

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ اَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، نَا عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: دَعْوَتَانِ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ فِیْهِمَا، دَعْوَةُ الْمَظْلُوْمِ، وَدَعْوَةُ الْمُسْلِمِ لِاَخِیْهِ بِظَهْرِ الْغَیْبِ.

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 837

دُعاؤں کےفضائل و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو دعائیں ہیں جو بندے کی قبول ہوتی ہیں: مظلوم کی دعا اور مسلمان کی اپنے دوسرے (مسلمان) بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قبولیت دعا کی جتنی صورتیں قرآن وحدیث میں ہیں ، ان میں سے دو یہ ہیں: (۱) مظلوم کی دعا: جس آدمی پر ظلم کیا جاتا ہے جب وہ بددعا کرتا ہے تو اس وقت اس کی بددعا اور اللہ ذوالجلال کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ (۲) قبولیت دعا کی دوسری شکل یہ ہے کہ کسی مسلمان کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرنا۔ دعا کی اہمیت و فضیلت کا اندازا درج ذیل روایت سے کیا جا سکتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِاَخِیْهِ بِظَهْرِ الْغَیْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهٖ مَلَكٌ مُؤَکَّلُ کُلَّمَا دَعَا لِاَخِیْهِ بِخَیْرٍ قَالَ الْمَلِکُ الْمُؤَٔکَّلُ بِهِ: آمِیْنَ وَلَكَ بِمِثْلِ)) ’’مسلمان کی اپنے بھائی کے حق میں اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا مقبول ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر وبھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ فرشتہ آمین کہہ کر کہتا ہے: اور تجھے بھی ایسی ہی (خیر وبھلائی) نصیب ہو۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل الدعاء المسلمین بظهر الغیب، رقم: ۲۷۳۲)
تخریج : مسلم، کتاب الذکر والدعاء، باب فضل الدعاء للمسلمین الخ، رقم: ۲۷۳۲۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۵۳۴۔ سنن ترمذي ، رقم: ۱۹۸۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۸۹۵۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قبولیت دعا کی جتنی صورتیں قرآن وحدیث میں ہیں ، ان میں سے دو یہ ہیں: (۱) مظلوم کی دعا: جس آدمی پر ظلم کیا جاتا ہے جب وہ بددعا کرتا ہے تو اس وقت اس کی بددعا اور اللہ ذوالجلال کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ (۲) قبولیت دعا کی دوسری شکل یہ ہے کہ کسی مسلمان کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرنا۔ دعا کی اہمیت و فضیلت کا اندازا درج ذیل روایت سے کیا جا سکتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِاَخِیْهِ بِظَهْرِ الْغَیْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهٖ مَلَكٌ مُؤَکَّلُ کُلَّمَا دَعَا لِاَخِیْهِ بِخَیْرٍ قَالَ الْمَلِکُ الْمُؤَٔکَّلُ بِهِ: آمِیْنَ وَلَكَ بِمِثْلِ)) ’’مسلمان کی اپنے بھائی کے حق میں اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا مقبول ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر وبھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ فرشتہ آمین کہہ کر کہتا ہے: اور تجھے بھی ایسی ہی (خیر وبھلائی) نصیب ہو۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل الدعاء المسلمین بظهر الغیب، رقم: ۲۷۳۲)