كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ قَالَ إِسْحَاقُ ذُكِرَ لَنَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ الْقِدَاحِ الْمَكِّيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اسْمُ اللَّهُ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: ﴿وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ﴾ [البقرة: 163] وَأَوَّلِ آلَ عِمْرَانَ: ﴿الم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ [آل عمران:1- 2] "
دُعاؤں کےفضائل و مسائل
باب
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں ﴿وَإِلَهُکُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِیمُ﴾اور سورۂ آل عمران کے شروع کی آیت میں ہے۔
تشریح :
معلوم ہوا اللہ ذوالجلال کے عظیم ترین نام اسم اعظم کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ جیسا کہ قاسم بن عبدالرحمن دمشقی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کا عظیم ترین نام (اسم اعظم) جس کے ساتھ اللہ ذوالجلال سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے، تین سورتوں میں ہے: سورہ بقرہ، سورۃ آلِ عمران اور سورۃ طہ۔ (سنن ابن ماجة، رقم: ۳۸۵۶)
لیکن دوسری سند سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بھی اسی طرح ثابت ہے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم قرآنِ مجید کی ان تین سورتوں میں ہے: سورۃ بقرہ، آلِ عمران اور سورۃ طٰہٰ۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۷۴۶)
شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سورۃ طہ کی ابتدائی ﴿اِنَّنَیِْ اَنَا اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنَا﴾ میں اسم اعظم ہے۔ ( سلسلة الصحیحة ، شرح حدیث نمبر: ۷۴۶)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اسم اعظم کے تعین میں چودہ اقوال پیش کیے ہیں:
(۱) هُوَ (۲) اَللّٰهُ (۳) اَللّٰهُ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمِ (۴) اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (۵) اَلْحَیُّ الْقَیُّوْم (۶) اَلْحَنَّانُ اَلْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (۷) بَدِیْعُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوْالْجَلَالِ والْاِکْرَامِ (۸) ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ (۹) اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّهٗ کُفُوًا اَحَدٌ (۱۰) رَبِّ رَبِّ مَا اسْمُ اللّٰهِ الْاَکْبَرُ رَبِّ رَبِّ (۱۱) لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ (۱۲) هُوَ اللّٰهُ اَّلِذْی لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (۱۳) هُوَ مَخْفِیٌّ فِی الْاَسْمَاءِ الْحُسْنٰی (۱۴) کَلِمَةُ التَّوْحِیْدِ۔ ( فتح الباري: ۱۱؍ ۲۶۸، ۲۶۹، حدیث: ۶۴۱۰، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب الدعاء، رقم: ۱۴۹۶۔ سنن ترمذي ، کتاب الدعوات، رقم: ۳۴۷۸۔ قال الشیخ الالباني: حسن۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۸۵۵۔ صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۹۸۰۔
معلوم ہوا اللہ ذوالجلال کے عظیم ترین نام اسم اعظم کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ جیسا کہ قاسم بن عبدالرحمن دمشقی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کا عظیم ترین نام (اسم اعظم) جس کے ساتھ اللہ ذوالجلال سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے، تین سورتوں میں ہے: سورہ بقرہ، سورۃ آلِ عمران اور سورۃ طہ۔ (سنن ابن ماجة، رقم: ۳۸۵۶)
لیکن دوسری سند سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بھی اسی طرح ثابت ہے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم قرآنِ مجید کی ان تین سورتوں میں ہے: سورۃ بقرہ، آلِ عمران اور سورۃ طٰہٰ۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۷۴۶)
شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سورۃ طہ کی ابتدائی ﴿اِنَّنَیِْ اَنَا اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنَا﴾ میں اسم اعظم ہے۔ ( سلسلة الصحیحة ، شرح حدیث نمبر: ۷۴۶)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اسم اعظم کے تعین میں چودہ اقوال پیش کیے ہیں:
(۱) هُوَ (۲) اَللّٰهُ (۳) اَللّٰهُ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمِ (۴) اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (۵) اَلْحَیُّ الْقَیُّوْم (۶) اَلْحَنَّانُ اَلْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (۷) بَدِیْعُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوْالْجَلَالِ والْاِکْرَامِ (۸) ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ (۹) اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّهٗ کُفُوًا اَحَدٌ (۱۰) رَبِّ رَبِّ مَا اسْمُ اللّٰهِ الْاَکْبَرُ رَبِّ رَبِّ (۱۱) لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ (۱۲) هُوَ اللّٰهُ اَّلِذْی لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (۱۳) هُوَ مَخْفِیٌّ فِی الْاَسْمَاءِ الْحُسْنٰی (۱۴) کَلِمَةُ التَّوْحِیْدِ۔ ( فتح الباري: ۱۱؍ ۲۶۸، ۲۶۹، حدیث: ۶۴۱۰، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)