كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا الْمَسْعُودِيُّ، نا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدْ قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ وَإِسْرَافِي مَا لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُكَ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ)) .
دُعاؤں کےفضائل و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے تھے: ’’اے اللہ! میری اگلی پچھلی، ظاہری و باطنی لغزشیں اور میرا حد سے بڑھنا جسے تیرے سوا کوئی نہیں جانتا، بخش دے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے کر دینے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔‘‘
تشریح :
’صحیح مسلم‘ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد اور سلام کے درمیان آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
((اَللّٰهُمَّ فَاغْفِرْلِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِهٖ مِنِّیْ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ)) (مسلم، رقم: ۷۷۱)
’سنن ابی داؤد‘ میں ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ .... الخ
امام داؤد رحمہ اللہ نے اس پر یہ باب باندھا ’’بَابٌ مَا یَقُوْلُ الرَّجُلُ اِذَا سَلَّمَ‘‘ .... ’’آدمی سلام پھیرنے کے بعد کون سے اذکار بجا لائے۔‘‘
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام گناہوں کی معافی کے باوجود جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ﴾ (الفتح: ۲) پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معافی مانگتے اس کے علاوہ بھی دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ستر مرتبہ بعض روایات میں سو کا تذکرہ ہے استغفار کرتے تو اس میں امت کے لیے بڑا سبق ہے کہ امت کو توبہ واستغفار سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
تخریج :
مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب الدعا فی صلاة اللیل وقیامه، رقم: ۷۷۱۔ سنن ابي داود، کتاب سجود القران، باب ما یقول الرجل اذا سلم، رقم: ۱۵۰۹۔ مسند احمد: ۲؍ ۵۱۴۔
’صحیح مسلم‘ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد اور سلام کے درمیان آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
((اَللّٰهُمَّ فَاغْفِرْلِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِهٖ مِنِّیْ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ)) (مسلم، رقم: ۷۷۱)
’سنن ابی داؤد‘ میں ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ .... الخ
امام داؤد رحمہ اللہ نے اس پر یہ باب باندھا ’’بَابٌ مَا یَقُوْلُ الرَّجُلُ اِذَا سَلَّمَ‘‘ .... ’’آدمی سلام پھیرنے کے بعد کون سے اذکار بجا لائے۔‘‘
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام گناہوں کی معافی کے باوجود جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ﴾ (الفتح: ۲) پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معافی مانگتے اس کے علاوہ بھی دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ستر مرتبہ بعض روایات میں سو کا تذکرہ ہے استغفار کرتے تو اس میں امت کے لیے بڑا سبق ہے کہ امت کو توبہ واستغفار سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔