كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِیُّ، عَنْ أَبِی مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِی مُدِلَّةِ، عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْاِمَامُ الْعَادِلُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ.
دُعاؤں کےفضائل و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منصف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عادل حکمران کی دعا اللہ ذوالجلال قبول کرتا ہے۔
یوں تو اللہ رب العزت ہر ایک کی دعا قبول فرماتے ہیں ، لیکن چند ایک افراد کی دعا ان کی نیکیوں اور اللہ سے تعلق کی بنا پر خاص طور پر قبول ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی دعائیں اللہ ذوالجلال قبول نہیں کرتا۔ مثلاً رزق حرام کھانے والے (۲)زانی (۳)زبردستی ٹیکس وصول کرنے والا۔ وغیرہ
تخریج :
مسند احمد: ۲؍ ۴۴۳۔ قال شعیب الارناؤط: حسن۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عادل حکمران کی دعا اللہ ذوالجلال قبول کرتا ہے۔
یوں تو اللہ رب العزت ہر ایک کی دعا قبول فرماتے ہیں ، لیکن چند ایک افراد کی دعا ان کی نیکیوں اور اللہ سے تعلق کی بنا پر خاص طور پر قبول ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی دعائیں اللہ ذوالجلال قبول نہیں کرتا۔ مثلاً رزق حرام کھانے والے (۲)زانی (۳)زبردستی ٹیکس وصول کرنے والا۔ وغیرہ