كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً يَدْعُو بِهَا فَيُسْتَجَابُ لَهُ، فَيُؤْتَاهَا وَإِنِّي خَبَّأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) .
دُعاؤں کےفضائل و مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر نبی کی ایک مقبول دعا ہے، وہ دعا کرتے تو ان کی دعا قبول ہو جاتی اور وہ جو مانگتے انہیں وہی دیا جاتا، جبکہ میں نے قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا کو (محفوظ کر رکھا ہے)۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت بیان ہوئی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام رسولوں پر حاصل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مخصوص دعا کے لیے ساری امت کی خاطر اپنے نفس اور اپنے اہل بیت کے لیے ایثار فرمایا۔ (شرح صحیح بخاری لابن بطال:۱۰؍۷۵ )
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مقبول دعا امت کی شفاعت کے لیے قیامت کی مشکل گھڑیوں تک ملتوی کر رکھی ہے.... اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص خالص توحید پر مرا اور اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا، وہ دوزخ میں ہمیشہ رہے گا، اگرچہ وہ کبائر پر اصرار کرتا ہوا مر جائے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي:۳؍۶۳)
تخریج :
تقدم تخریجه: ۶۷۔
اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت بیان ہوئی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام رسولوں پر حاصل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مخصوص دعا کے لیے ساری امت کی خاطر اپنے نفس اور اپنے اہل بیت کے لیے ایثار فرمایا۔ (شرح صحیح بخاری لابن بطال:۱۰؍۷۵ )
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مقبول دعا امت کی شفاعت کے لیے قیامت کی مشکل گھڑیوں تک ملتوی کر رکھی ہے.... اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص خالص توحید پر مرا اور اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا، وہ دوزخ میں ہمیشہ رہے گا، اگرچہ وہ کبائر پر اصرار کرتا ہوا مر جائے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي:۳؍۶۳)