كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً
دُعاؤں کےفضائل و مسائل
باب
ایک دوسری سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند مروی ہے۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہاری ایک دعا لازماً قبول ہوگی اور یہی وعدہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی ہے ہر نبی نے دنیا میں کسی نہ کسی موقع پر دعا کی: یا اللہ! میری فلاں خواہش کو پورا کر دے، دعا کی اور وہ خواہش پوری ہوگئی، لیکن نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کو آخرت کے لیے مؤخر کیا۔ آپ کو روزِ قیامت شفاعت عطا کی جائے گی۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مقبول دعا امت کی شفاعت کے لیے قیامت کی مشکل گھڑیوں تک ملتوی کر رکھی ہے۔ اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص خالص توحید پر مرا اور اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا، وہ دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا، اگرچہ وہ کبائر پر اصرار کرتا ہوا مر جائے۔ (شرح مسلم للنووي: ۳؍ ۶۳)
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہاری ایک دعا لازماً قبول ہوگی اور یہی وعدہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی ہے ہر نبی نے دنیا میں کسی نہ کسی موقع پر دعا کی: یا اللہ! میری فلاں خواہش کو پورا کر دے، دعا کی اور وہ خواہش پوری ہوگئی، لیکن نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کو آخرت کے لیے مؤخر کیا۔ آپ کو روزِ قیامت شفاعت عطا کی جائے گی۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مقبول دعا امت کی شفاعت کے لیے قیامت کی مشکل گھڑیوں تک ملتوی کر رکھی ہے۔ اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص خالص توحید پر مرا اور اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا، وہ دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا، اگرچہ وہ کبائر پر اصرار کرتا ہوا مر جائے۔ (شرح مسلم للنووي: ۳؍ ۶۳)