كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ اَخْبَرَنَا اَبُوْ عَامِرِ الْعَقَدِیُّ، نَا زُهَیْرٌ۔ وَہُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ الْعَنْبَرِیِّ۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰهِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ غَیَّرَ تُخُوْمَ الْاَرْضِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ کَمَهَ الْاَعْمٰی عَنِ السَّبِیْلِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ سَبَّ وَالِدَہٗ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ تَوَلَّی غَیْرَ مَوَالِیْهٖ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمَ لُوْطٍ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ.
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اس شخض پر لعنت فرمائے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو زمین کی حدود بدلتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو نابینے شخص کو راستہ بھٹکا دیتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو اپنے والد کو برا بھلا کہتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کو اپنا مالک قرار دیتا ہے، اللہ قوم لوط کا سا عمل کرنے والے پر لعنت فرمائے اور اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو قوم لوط کا سا فعل کرتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتے ہیں وہ معلون ہیں یعنی جس طرح اللہ کی خوشنودی کے لیے قربانی کرتے ہیں یا حج میں جانور ذبح کرتے ہیں ، اسی طرح بت، قبر یا پیر فقیر کے نام پر ذبح کرنا، تاکہ وہ خوش ہوں یہ لعنت والا عمل اور شرک جلی ہے۔ جیسے ہمارے ہاں جاہل لوگ اپنے نومولود بچے کو کسی بزرگ کی قبر پر لے جاتے ہیں وہاں جا کر بچے کے سر کے بال منڈواتے ہیں ،بکرا ذبح کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے اس قبر والے سے یہ منت مانی ہوئی تھی کہ اگر ہمارے ہاں بچہ پیدا ہو تو ہم تیری قبر پر آکر بکرا ذبح کریں گے اور ساتھ ہی یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم کو اس قبر والے بزرگ نے بیٹا دیا اور بعض جاہل لوگ بچے کا نام ’’پیراں دتہ‘‘ رکھتے ہیں یعنی یہ لڑکا نعوذ باللہ پیر نے دیا، اللہ نے نہیں دیا، تو یہ مشرکانہ عقیدہ ہے۔
(۲).... زمین کی حدود بدلنے والا: ایک حدیث کے لفظ ہیں: ((سَرَقَ مَنَارَ الْاَرْضِ)) زمین کی حدود کو بدل دینا یہ کام زیادہ تر دیہاتی کاشتکار کیا کرتے ہیں ۔ کھیتوں کے درمیان موجود مینڈھ کو کاٹ کر دوسرے کا کھیت اپنے کھیت میں ملانے کی کوشش کرتے ہیں کھیتوں اور زمینوں کے درمیان فاصلہ قائم کرنے کے لیے جو نشانیاں مقرر کردی جاتی ہیں ان کو چرا کر ضائع کردیتے ہیں یا ان کو جگہ سے ہٹا دیتے ہیں تاکہ پتہ نہ چلے کہ کس کی زمین کہاں تک ہے؟ پھر موقع پا کر راتوں رات دوسرے کی زمین اپنی زمین میں ملا لیتے ہیں ۔ کاشت کی زمینوں کے علاوہ شہری اور رہائشی جائیدادوں میں خورد برد کرنے کے لیے غلط نقشے بنا کر پاس کرا لینا، پٹواری کو کچھ لے دے کر دوسرے کی زمین اپنے نام کروا لینا، یہ سب اسی لعنت کے کام میں شامل ہے۔
(۳).... کسی آدمی کو راستہ بتا دینا بہت بڑا اجر ہے۔ جیسا کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی کو دودھ پینے کے لیے جانور دے دیا یا کسی (پوچھنے والے کو) گلی بتا دی، یا فرمایا: راستہ سمجھا دیا تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘ (ادب المفرد، رقم:۸۹۰)
لیکن اگر کوئی آدمی کسی کو راستے سے بھٹکا دے یا غلط راستہ بتائے تو ثواب سے بھی محروم اور لعنت کا مستحق ٹھہرے گا۔
(۴).... معلوم ہوا جو اپنے والدین پر لعنت بھیجتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ شریعت نے تو اف کہنے کی گنجائش نہیں رکھی، لعنت اور گالی کی گنجائش کیسے ہوسکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَا تَقُلْ لَّهُمَآ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْ هُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا﴾ (بنی اسرائیل:۲۳) .... ’’تم ان کو اف نہ کہو اور نہ ان کو جھڑکو اور ان کو عزت سے مخاطب کرو۔‘‘ کسی کے والدین کو گالی دینا گویا اپنے والدین کو گالی دینا ہے، کیونکہ پہل آپ نے کی اور جواباً اس نے آپ کے والدین کو گالی دی تو گویا آپ خود اپنے والدین کو گالی دلوانے کا سبب بنے۔
(۵).... معلوم ہوا اپنے مالک کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف نسبت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
(۶) قوم لوط سا عمل (ہم جنس پرستی) کرنے والے ملعون ہیں
تخریج :
مسند احمد: ۱؍ ۲۱۷ قال الارناؤط: اسناده حسن۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۲۴۲۱۔ صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۵۸۹۱
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتے ہیں وہ معلون ہیں یعنی جس طرح اللہ کی خوشنودی کے لیے قربانی کرتے ہیں یا حج میں جانور ذبح کرتے ہیں ، اسی طرح بت، قبر یا پیر فقیر کے نام پر ذبح کرنا، تاکہ وہ خوش ہوں یہ لعنت والا عمل اور شرک جلی ہے۔ جیسے ہمارے ہاں جاہل لوگ اپنے نومولود بچے کو کسی بزرگ کی قبر پر لے جاتے ہیں وہاں جا کر بچے کے سر کے بال منڈواتے ہیں ،بکرا ذبح کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے اس قبر والے سے یہ منت مانی ہوئی تھی کہ اگر ہمارے ہاں بچہ پیدا ہو تو ہم تیری قبر پر آکر بکرا ذبح کریں گے اور ساتھ ہی یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم کو اس قبر والے بزرگ نے بیٹا دیا اور بعض جاہل لوگ بچے کا نام ’’پیراں دتہ‘‘ رکھتے ہیں یعنی یہ لڑکا نعوذ باللہ پیر نے دیا، اللہ نے نہیں دیا، تو یہ مشرکانہ عقیدہ ہے۔
(۲).... زمین کی حدود بدلنے والا: ایک حدیث کے لفظ ہیں: ((سَرَقَ مَنَارَ الْاَرْضِ)) زمین کی حدود کو بدل دینا یہ کام زیادہ تر دیہاتی کاشتکار کیا کرتے ہیں ۔ کھیتوں کے درمیان موجود مینڈھ کو کاٹ کر دوسرے کا کھیت اپنے کھیت میں ملانے کی کوشش کرتے ہیں کھیتوں اور زمینوں کے درمیان فاصلہ قائم کرنے کے لیے جو نشانیاں مقرر کردی جاتی ہیں ان کو چرا کر ضائع کردیتے ہیں یا ان کو جگہ سے ہٹا دیتے ہیں تاکہ پتہ نہ چلے کہ کس کی زمین کہاں تک ہے؟ پھر موقع پا کر راتوں رات دوسرے کی زمین اپنی زمین میں ملا لیتے ہیں ۔ کاشت کی زمینوں کے علاوہ شہری اور رہائشی جائیدادوں میں خورد برد کرنے کے لیے غلط نقشے بنا کر پاس کرا لینا، پٹواری کو کچھ لے دے کر دوسرے کی زمین اپنے نام کروا لینا، یہ سب اسی لعنت کے کام میں شامل ہے۔
(۳).... کسی آدمی کو راستہ بتا دینا بہت بڑا اجر ہے۔ جیسا کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی کو دودھ پینے کے لیے جانور دے دیا یا کسی (پوچھنے والے کو) گلی بتا دی، یا فرمایا: راستہ سمجھا دیا تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘ (ادب المفرد، رقم:۸۹۰)
لیکن اگر کوئی آدمی کسی کو راستے سے بھٹکا دے یا غلط راستہ بتائے تو ثواب سے بھی محروم اور لعنت کا مستحق ٹھہرے گا۔
(۴).... معلوم ہوا جو اپنے والدین پر لعنت بھیجتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ شریعت نے تو اف کہنے کی گنجائش نہیں رکھی، لعنت اور گالی کی گنجائش کیسے ہوسکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَا تَقُلْ لَّهُمَآ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْ هُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا﴾ (بنی اسرائیل:۲۳) .... ’’تم ان کو اف نہ کہو اور نہ ان کو جھڑکو اور ان کو عزت سے مخاطب کرو۔‘‘ کسی کے والدین کو گالی دینا گویا اپنے والدین کو گالی دینا ہے، کیونکہ پہل آپ نے کی اور جواباً اس نے آپ کے والدین کو گالی دی تو گویا آپ خود اپنے والدین کو گالی دلوانے کا سبب بنے۔
(۵).... معلوم ہوا اپنے مالک کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف نسبت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
(۶) قوم لوط سا عمل (ہم جنس پرستی) کرنے والے ملعون ہیں