مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 808

كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَيْضًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، وَهِيَ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأَوَّلِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَخِيرًا أَوْ نَمَا خَيْرًا))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 808

نیکی اور صلہ رحمی کا بیان باب سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کراتا ہے، وہ خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے‘‘
تشریح : دو مسلمانوں میں صلح کروانے کا حکم ہے خواہ اس دوران جھوٹ ہی کا سہارا لینا پڑے دونوں میں نفرت کم کرنے کی غرض سے یا محبت و الفت ڈالنے کی وجہ سے صریح جھوٹ بولا جا سکتا ہے جبکہ آج ہم ایسے موقع پر جب جھوٹ جائز ہے، سچ کا مظاہرہ کر کے صلح کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔آمین۔
تخریج : انظر الحدیث السابق برقم: ۸۰۸؍۶۴۹۔ دو مسلمانوں میں صلح کروانے کا حکم ہے خواہ اس دوران جھوٹ ہی کا سہارا لینا پڑے دونوں میں نفرت کم کرنے کی غرض سے یا محبت و الفت ڈالنے کی وجہ سے صریح جھوٹ بولا جا سکتا ہے جبکہ آج ہم ایسے موقع پر جب جھوٹ جائز ہے، سچ کا مظاہرہ کر کے صلح کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔آمین۔