مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 803

كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ قَالَتْ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ ذَبَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعْتِقَهُ مِنَ النَّارِ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 803

نیکی اور صلہ رحمی کا بیان باب سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جس نے اپنے (مسلمان) بھائی کا اس کی غیر موجودگی میں دفاع کیا، تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جہنم سے آزاد کر دے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے مسلم بھائی کی عزت کا دفاع کرنے کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ دفاع کا مطلب کیا ہے؟ کسی مجلس میں کوئی کسی کی عیب جوئی کررہا ہو، تو سننے والوں کو چاہیے کہ غیبت یا عیب جوئی کرنے والے کو منع کریں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں ، جیسا کہ سیّدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے جنگ تبوک کے موقعہ پر ان کی آزمائش اور توبہ کی طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں بیٹھے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کعب بن مالک نے کیا کیا؟ بنو سلمہ کا ایک آدمی کہنے لگا: یا رسول اللہ! اسے اس کی دوچادروں (کی خوبصورتی) نے اور اپنے کندھوں کو دیکھنے نے یہاں آنے نہیں دیا۔ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تم نے جو کہا برا کہا، اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! ہم تو اس کے متعلق بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔ (بخاري، کتاب المغازی، رقم: ۴۴۱۸۔ مسلم، رقم: ۲۷۶۹) ایسی مجلس جہاں کسی مسلمان کی غیبت ہو اگر ممکن ہو تو ان لوگوں کو روکنا چاہیے، اگر روکنے کی طاقت نہیں تو مجلس سے اٹھ جانا بہتر ہے۔
تخریج : سنن ترمذي ، ابواب البروالصلة ، باب الذب عن عرض المسلم، رقم: ۱۹۳۱۔ قال الشیخ الالباني: صحیح۔ مسند احمد: ۶؍ ۴۴۹۔ مذکورہ حدیث سے مسلم بھائی کی عزت کا دفاع کرنے کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ دفاع کا مطلب کیا ہے؟ کسی مجلس میں کوئی کسی کی عیب جوئی کررہا ہو، تو سننے والوں کو چاہیے کہ غیبت یا عیب جوئی کرنے والے کو منع کریں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں ، جیسا کہ سیّدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے جنگ تبوک کے موقعہ پر ان کی آزمائش اور توبہ کی طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں بیٹھے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کعب بن مالک نے کیا کیا؟ بنو سلمہ کا ایک آدمی کہنے لگا: یا رسول اللہ! اسے اس کی دوچادروں (کی خوبصورتی) نے اور اپنے کندھوں کو دیکھنے نے یہاں آنے نہیں دیا۔ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تم نے جو کہا برا کہا، اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! ہم تو اس کے متعلق بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔ (بخاري، کتاب المغازی، رقم: ۴۴۱۸۔ مسلم، رقم: ۲۷۶۹) ایسی مجلس جہاں کسی مسلمان کی غیبت ہو اگر ممکن ہو تو ان لوگوں کو روکنا چاہیے، اگر روکنے کی طاقت نہیں تو مجلس سے اٹھ جانا بہتر ہے۔