كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى الْبَيْعَةِ، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَحْسِرُ لَنَا عَنْ يَدِكِ؟ فَقَالَ: ((إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ))
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کی خواتین کو بیعت کے بلایا، تو اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ اپنا ہاتھ ہمارے لیے ظاہر نہیں فرمائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے عورتوں کی بیعت لینے کا طریقہ ثابت ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ مرد کا غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے۔ احادیث میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔ جیسا کہ سیّدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَاَنْ یُّطَعْنَ فِیْ رَأْسِ رَجُلٍ بِمِخْیَطٍ مِنْ حَدِیْدٍ خَیْرٌ لَهٗ مِنْ اَنْ یَّمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهٗ۔)) ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۲۲۶) .... ’’کسی مرد کے سر میں لوہے کی سوئی کا ٹھونس دیا جانا، اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہ ہو (یعنی غیر محرم ہو)۔‘‘
چھونے میں غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا یا بوسہ لینا شامل ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : اللہ کی قسم! بیعت کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی عورت کے ہاتھ کو مس نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورت سے بیعت لیتے وقت یہ کہہ دیتے تھے کہ میں نے تجھ سے اس چیز پر بیعت لے لی ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے: کسی صحیح اور صریح حدیث سے ثابت نہیں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت سے مصافحہ کیا ہو۔ بیعت کا معاملہ ہو یا ملاقات کا۔ ( سلسلة الصحیحة شرح حدیث نمبر: ۵۲۹)
تخریج :
سنن نسائي ، کتاب البیعة ، باب بیعة النساء، رقم: ۴۱۸۱۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۸۷۴۔ مسند احمد: ۶؍ ۳۵۷۔ قال الشیخ الالباني: صحیح۔
مذکورہ حدیث سے عورتوں کی بیعت لینے کا طریقہ ثابت ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ مرد کا غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے۔ احادیث میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔ جیسا کہ سیّدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَاَنْ یُّطَعْنَ فِیْ رَأْسِ رَجُلٍ بِمِخْیَطٍ مِنْ حَدِیْدٍ خَیْرٌ لَهٗ مِنْ اَنْ یَّمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهٗ۔)) ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۲۲۶) .... ’’کسی مرد کے سر میں لوہے کی سوئی کا ٹھونس دیا جانا، اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہ ہو (یعنی غیر محرم ہو)۔‘‘
چھونے میں غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا یا بوسہ لینا شامل ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : اللہ کی قسم! بیعت کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی عورت کے ہاتھ کو مس نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورت سے بیعت لیتے وقت یہ کہہ دیتے تھے کہ میں نے تجھ سے اس چیز پر بیعت لے لی ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے: کسی صحیح اور صریح حدیث سے ثابت نہیں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت سے مصافحہ کیا ہو۔ بیعت کا معاملہ ہو یا ملاقات کا۔ ( سلسلة الصحیحة شرح حدیث نمبر: ۵۲۹)