كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ الَأَيْلِيِّ، فِيمَا قَرَأَ عَلَيْهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ))
طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے، اور جب (استنجا کے لیے) ڈھیلے استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا صرف ناک میں پانی ڈالنا کافی نہیں بلکہ ناک کو جھاڑنا اور اسے اچھی طرح صاف کرنا بھی ضروری ہے۔
(۲).... استنجا کرنا مسنون عمل ہے۔
(۳).... مٹی کے ڈھیلوں وغیرہ سے بھی استنجا کرنا درست ہے۔
(۴).... استنجا کے لیے مٹی کے ڈھیلے طاق استعمال کرنے چاہئیں۔
(۵).... نبی علیہ السلام نے تین ڈھیلوں کے ساتھ استنجا کا حکم دیا۔ (دیکھئے: سنن ابوداؤد، رقم : ۶)
(۶).... اگر تین سے زائد ڈھیلوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو بھی طاق تعداد کو ملحوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔
تخریج :
بخاري۔ مسلم، کتاب الطهارة، باب الایتار في الاستنثار والاستجمار، رقم: ۲۳۷۔ سنن نسائي، رقم: ۸۶۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۴۰۹۔ سنن ابن خزیمة، رقم: ۷۵۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۱۴۳۸۔
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا صرف ناک میں پانی ڈالنا کافی نہیں بلکہ ناک کو جھاڑنا اور اسے اچھی طرح صاف کرنا بھی ضروری ہے۔
(۲).... استنجا کرنا مسنون عمل ہے۔
(۳).... مٹی کے ڈھیلوں وغیرہ سے بھی استنجا کرنا درست ہے۔
(۴).... استنجا کے لیے مٹی کے ڈھیلے طاق استعمال کرنے چاہئیں۔
(۵).... نبی علیہ السلام نے تین ڈھیلوں کے ساتھ استنجا کا حکم دیا۔ (دیکھئے: سنن ابوداؤد، رقم : ۶)
(۶).... اگر تین سے زائد ڈھیلوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو بھی طاق تعداد کو ملحوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔