كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا إِنْ شِئْتُمْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا إِنْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ)) ، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ))
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے حتیٰ کہ تم ایمان دار بن جاؤ، اور تم ایمان دار نہیں بن سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، اگر تم چاہو تو میں تمہیں ایک ایسی چیز بتائے دیتا ہوں اگر تم اس پر عمل کر لو تو تمہاری آپس میں محبت پیدا ہو جائے گی‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں ، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپس میں سلام کو عام کرو۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں جانے کے لیے ایمان ضروری ہے۔ بے ایمان، مشرک و کافر جنت میں نہیں جا سکیں گے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ مؤمن و مسلمان آپس میں محبت و پیار پیدا کریں ۔ سلام کرنا باہمی محبت و پیار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
تخریج :
مسند احمد : ۲؍۳۹۱، الادب المفرد للبخاري، رقم : ۲۶۰ و صححه ابن حبان، رقم : ۲۳۶۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں جانے کے لیے ایمان ضروری ہے۔ بے ایمان، مشرک و کافر جنت میں نہیں جا سکیں گے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ مؤمن و مسلمان آپس میں محبت و پیار پیدا کریں ۔ سلام کرنا باہمی محبت و پیار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔