كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا كُلْثُومٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ)) ، ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ فَقَالَ: ((التَّقْوَى هَاهُنَا))
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ اسے رسوا کرتا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا: ’’تقویٰ یہاں ہے۔‘‘
تشریح :
(۱).... معلوم ہوا کوئی مسلمان نہ کسی مسلمان پر ظلم کرے اور نہ ہی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے کیونکہ ظلم کا انجام برا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے ((اَلظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَةِ)) (بخاري، رقم : ۲۴۴۷.... ’’ظلم کی وجہ سے روزِ قیامت اندھیرے ہی اندھیرے ہوں گے۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے بھائی پر کوئی ظلم کیا ہو وہ اس سے معاف کروا لے، کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ۔ اس سے پہلے کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیاں لے لی جائیں ، اگر نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے بھائی کی برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں ۔‘‘ (بخاري، رقم : ۲۴۴۹۔ ۶۵۳۴)
(۲).... ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰهَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی اَجْسَادِکُمْ َوَلا اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ اِنَّمَا یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَشَارَ بِاَصَابِعِهٖ اِلٰی صَدْرِهٖ وَاَعْمَالِکُمْ)) (مسلم، رقم : ۲۵۶۴۔ سلسلة الصحیحة ، رقم : ۲۶۵۶)
’’بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں ، شکلوں اور مالوں کی طرف نہیں دیکھتا، وہ تو صرف تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘
خوبصورتی یا بدصورتی، مال کا ہونا یا نہ ہونا، یہ بندے کے اختیار میں نہیں ۔ بلکہ اللہ ذوالجلال جسے چاہے دے، اصل دل کی طہارت اور اعمال صالحہ ہیں ۔ قرآن مجید میں ہے کہ اللہ ذوالجلال نے ارشاد فرمایا: ﴿اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۳).... ’’بے شک تم میں سب سے باعزت اللہ کے ہاں تم میں سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔‘‘
دل پاک نہ ہو تو انساں پاک ہو نہیں سکتا
ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت
تخریج :
بخاري، کتاب الظلم، باب لا یظلم المسلم المسلم ولا یخذله.... رقم: ۲۴۴۲۔ مسلم، کتاب البروالصلة ، باب تحریم الظلم، رقم: ۲۵۸۰۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۸۹۳۔ سنن ترمذي ، رقم: ۱۴۲۶۔ مسند احمد:۲؍۶۸۔
(۱).... معلوم ہوا کوئی مسلمان نہ کسی مسلمان پر ظلم کرے اور نہ ہی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے کیونکہ ظلم کا انجام برا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے ((اَلظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَةِ)) (بخاري، رقم : ۲۴۴۷.... ’’ظلم کی وجہ سے روزِ قیامت اندھیرے ہی اندھیرے ہوں گے۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے بھائی پر کوئی ظلم کیا ہو وہ اس سے معاف کروا لے، کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ۔ اس سے پہلے کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیاں لے لی جائیں ، اگر نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے بھائی کی برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں ۔‘‘ (بخاري، رقم : ۲۴۴۹۔ ۶۵۳۴)
(۲).... ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰهَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی اَجْسَادِکُمْ َوَلا اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ اِنَّمَا یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَشَارَ بِاَصَابِعِهٖ اِلٰی صَدْرِهٖ وَاَعْمَالِکُمْ)) (مسلم، رقم : ۲۵۶۴۔ سلسلة الصحیحة ، رقم : ۲۶۵۶)
’’بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں ، شکلوں اور مالوں کی طرف نہیں دیکھتا، وہ تو صرف تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘
خوبصورتی یا بدصورتی، مال کا ہونا یا نہ ہونا، یہ بندے کے اختیار میں نہیں ۔ بلکہ اللہ ذوالجلال جسے چاہے دے، اصل دل کی طہارت اور اعمال صالحہ ہیں ۔ قرآن مجید میں ہے کہ اللہ ذوالجلال نے ارشاد فرمایا: ﴿اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۳).... ’’بے شک تم میں سب سے باعزت اللہ کے ہاں تم میں سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔‘‘
دل پاک نہ ہو تو انساں پاک ہو نہیں سکتا
ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت