مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 796

كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَيْسَ الشَّدِيدُ مَنْ غَلَبَ النَّاسَ وَلَكِنَّ الشَّدِيدَ مَنْ غَلَبَ نَفْسَهُ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 796

نیکی اور صلہ رحمی کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طاقت ور وہ نہیں جو لوگوں پر غالب آجائے، طاقت ور وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھے۔‘‘
تشریح : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں ہے۔ جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے، بلکہ اصلی پہلوان وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے۔ (بخاري، رقم : ۶۱۱۴) معلوم ہوا طاقتور، پہلوان وہ ہی ہے جو اپنے غصے پر قابو پائے۔ قرآن مجید میں غصے پر قابو پانے والوں کی تعریف ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبَائِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَاِِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ﴾ (الشوریٰ: ۳۷).... ’’وہ لوگ جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب غصے میں آتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ﴾ (اٰل عمران: ۱۳۴).... ’’وہ لوگ جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے ہیں ۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو پتھر اٹھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ پتھر اٹھا رہے ہیں ۔ ان کی مراد لوگوں کی مضبوطی (اور طاقت) بیان کرنا تھا۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھتا ہے۔ ‘‘ ایک روایت میں ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو کشتی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ فلاں پہلوان ہے جو کشتی میں ہر ایک کو پچھاڑ دیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسا شخص نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ طاقتور ہے، یہ وہ آدمی ہے جس پر کسی شخص نے زیادتی کی ہو۔ لیکن وہ اپنا غصہ پی گیا ہو اور اس طرح (ظالم) پر اپنے شیطان پر اور اپنے مقابل کے شیطان پر غالب آگیا ہو۔ (یعنی اس نے تینوں کو پچھاڑ دیا)۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۳۲۹۵) غصے پر قابو پانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی طریقے سکھائے ہیں : (۱).... سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا، دو آدمی آپس میں گالی گلوچ کر رہے تھے، ان میں سے ایک کا چہرہ سرخ ہوگیا اور گلے کی رگیں پھول گئیں تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے۔ کہ اگر یہ وہ کلمہ کہے تو اس کی یہ حالت ختم ہو جائے، اگر یہ ((اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ)) (بخاري، رقم : ۳۲۸۲) کہے تو جو کچھ اس پر گزر رہی ہے، وہ ختم ہو جائے۔ (۲).... سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا غَضِبَ اَحَدُکُمْ فَلْیَسْکُتْ)) (صحیح الجامع الصغیر، رقم :۶۹۳).... ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہو جائے۔‘‘ (۳).... سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو بہتر، ورنہ لیٹ جائے۔‘‘ (صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۶۹۴) اور غصہ پی جانے والوں کو کیا انعام ملے گا۔ سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غصہ پی جائے، جبکہ وہ اس پر عمل درآمد کی قدرت رکھتا ہو تو اللہ اسے قیامت کے دن برسر مخلوق بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ جنت کی حور عین میں سے جسے چاہے منتخب کرے۔ (سنن ابي داود، کتاب الادب، رقم : ۴۷۷۷)
تخریج : بخاري، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، رقم : ۶۱۱۴۔ مسلم، کتاب البروالصلة ، باب فضل من یملك نفسه الخ، رقم : ۲۶۰۹۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں ہے۔ جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے، بلکہ اصلی پہلوان وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے۔ (بخاري، رقم : ۶۱۱۴) معلوم ہوا طاقتور، پہلوان وہ ہی ہے جو اپنے غصے پر قابو پائے۔ قرآن مجید میں غصے پر قابو پانے والوں کی تعریف ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبَائِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَاِِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ﴾ (الشوریٰ: ۳۷).... ’’وہ لوگ جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب غصے میں آتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ﴾ (اٰل عمران: ۱۳۴).... ’’وہ لوگ جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے ہیں ۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو پتھر اٹھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ پتھر اٹھا رہے ہیں ۔ ان کی مراد لوگوں کی مضبوطی (اور طاقت) بیان کرنا تھا۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھتا ہے۔ ‘‘ ایک روایت میں ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو کشتی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ فلاں پہلوان ہے جو کشتی میں ہر ایک کو پچھاڑ دیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسا شخص نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ طاقتور ہے، یہ وہ آدمی ہے جس پر کسی شخص نے زیادتی کی ہو۔ لیکن وہ اپنا غصہ پی گیا ہو اور اس طرح (ظالم) پر اپنے شیطان پر اور اپنے مقابل کے شیطان پر غالب آگیا ہو۔ (یعنی اس نے تینوں کو پچھاڑ دیا)۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۳۲۹۵) غصے پر قابو پانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی طریقے سکھائے ہیں : (۱).... سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا، دو آدمی آپس میں گالی گلوچ کر رہے تھے، ان میں سے ایک کا چہرہ سرخ ہوگیا اور گلے کی رگیں پھول گئیں تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے۔ کہ اگر یہ وہ کلمہ کہے تو اس کی یہ حالت ختم ہو جائے، اگر یہ ((اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ)) (بخاري، رقم : ۳۲۸۲) کہے تو جو کچھ اس پر گزر رہی ہے، وہ ختم ہو جائے۔ (۲).... سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا غَضِبَ اَحَدُکُمْ فَلْیَسْکُتْ)) (صحیح الجامع الصغیر، رقم :۶۹۳).... ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہو جائے۔‘‘ (۳).... سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو بہتر، ورنہ لیٹ جائے۔‘‘ (صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۶۹۴) اور غصہ پی جانے والوں کو کیا انعام ملے گا۔ سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غصہ پی جائے، جبکہ وہ اس پر عمل درآمد کی قدرت رکھتا ہو تو اللہ اسے قیامت کے دن برسر مخلوق بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ جنت کی حور عین میں سے جسے چاہے منتخب کرے۔ (سنن ابي داود، کتاب الادب، رقم : ۴۷۷۷)