كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ مُحَيْصِنٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: نَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: ﴿مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ﴾ [النساء: 123] شَقَّتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَبَلَغَتْ مِنْهُمْ مَبْلَغًا شَدِيدًا، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فِي كُلِّ مَا يُصَابُ الْمُؤْمِنُ كَفَّارَةٌ حَتَّى الشَّوْكَةِ))
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: جب یہ آیت: ’’جو شخص برائی کرے گا وہ اس کا بدلہ پائے گا۔‘‘ نازل ہوئی تو مسلمانوں پر گراں گزرا اور انہیں سخت تکلیف پہنچی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریب رہو اور میانہ روی اختیار کرو، مومن کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے، اس میں اس کے لیے کفارہ ہے حتیٰ کہ اسے کانٹا بھی چبھ جائے (تو یہ بھی باعث کفارہ ہے)۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث میں اس چیز کا بیان ہے کہ اللہ ذوالجلال کا مومن کے ساتھ فضل وکرم کا جو معاملہ ہے کہ اس کو معمولی سی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ ذوالجلال اس کی وجہ سے بھی ثواب عطا کرتا ہے۔ بشرطیکہ تکلیف پر صبر کیا جائے اگر صبر نہیں کرے گا تو ثواب سے محروم رہے گا۔
تخریج :
مسلم، کتاب البروالصلة ، باب ثواب المومن فیما یصیبه من مرض او حزن الخ، رقم: ۲۵۷۴۔ سنن ترمذي ، رقم: ۳۰۳۸۔ مسند حمیدي، رقم : ۱۱۴۸۔
مذکورہ حدیث میں اس چیز کا بیان ہے کہ اللہ ذوالجلال کا مومن کے ساتھ فضل وکرم کا جو معاملہ ہے کہ اس کو معمولی سی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ ذوالجلال اس کی وجہ سے بھی ثواب عطا کرتا ہے۔ بشرطیکہ تکلیف پر صبر کیا جائے اگر صبر نہیں کرے گا تو ثواب سے محروم رہے گا۔