كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ لَيَضَعُ رَحْمَتَهُ عَلَى كُلِّ رَحِيمٍ)) ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّنَا يَرْحَمُ نَفْسَهُ، فَقَالَ: ((لَيْسَ يَرْحَمُ أَحَدُكُمْ نَفْسَهُ خَاصَّةً حَتَّى يَرْحَمَ النَّاسَ))
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
اسی سند (سابقہ) سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ ہر رحیم شخص پر اپنی رحمت کرتا ہے۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے ہر شخص اپنی جان پر رحم کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی خصوصی طور پر اپنی ذات پر رحم نہیں کرتا حتیٰ کہ وہ لوگوں پر رحم کرے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ روایت ضعیف ہے، تاہم دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ تعالیٰ صرف رحم دل بندے پر اپنی رحمت نچھاور کرتا ہے۔‘‘ اس نے کہا: ہم میں سے ہر کوئی رحم کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(میرا یہ مطلب) نہیں کہ اپنے دوست کے حق میں رحمدل بن جاؤ۔ بلکہ تمام لوگوں پر رحم کرنا ہوگا۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۱۶۷)
معلوم ہوا حقیقی رحم یہ ہے کہ اپنے، پرائے، دوست اور دشمن سب پر رحم کیا جائے۔
تخریج :
مسند ابي یعلی، رقم: ۴۲۵۸۔ سلسلة ضعیفة، رقم: ۴۸۱۶۔
مذکورہ روایت ضعیف ہے، تاہم دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ تعالیٰ صرف رحم دل بندے پر اپنی رحمت نچھاور کرتا ہے۔‘‘ اس نے کہا: ہم میں سے ہر کوئی رحم کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(میرا یہ مطلب) نہیں کہ اپنے دوست کے حق میں رحمدل بن جاؤ۔ بلکہ تمام لوگوں پر رحم کرنا ہوگا۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم : ۱۶۷)
معلوم ہوا حقیقی رحم یہ ہے کہ اپنے، پرائے، دوست اور دشمن سب پر رحم کیا جائے۔