مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 771

كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ صَفِيِّي وَخَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَاحِبُ الْحُجْرَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا نُزِعَتِ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 771

نیکی اور صلہ رحمی کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میرے جگری دوست، حجرے والے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بدنصیب شخص سے رحمت چھین لی جاتی ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ صفت رحمت کا مل جانا بڑی سعادت کی بات ہے، لیکن صفت رحمت کا نہ ملنا بڑی بدبختی کی علامت ہے، کیونکہ سخت دل اور بدبخت لوگوں کے دلوں سے رحمت نکال لی جاتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جو شخص جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں فرماتے۔‘‘ (ادب المفرد، رقم : ۳۷۵۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے) ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں : ’’رحم کرنے والوں پر رحمان رحم فرمائے گا، تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘ (سنن ابي داود، رقم : ۴۹۴۱)
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الادب، باب في الرحمة ، رقم: ۴۹۴۲۔ سنن ترمذي ، رقم : ۱۹۲۳۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۰۱۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۴۶۲۔ مستدرك حاکم : ۴؍ ۲۷۷۔ صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۷۴۶۷۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۲۲۶۱۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ صفت رحمت کا مل جانا بڑی سعادت کی بات ہے، لیکن صفت رحمت کا نہ ملنا بڑی بدبختی کی علامت ہے، کیونکہ سخت دل اور بدبخت لوگوں کے دلوں سے رحمت نکال لی جاتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جو شخص جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں فرماتے۔‘‘ (ادب المفرد، رقم : ۳۷۵۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے) ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں : ’’رحم کرنے والوں پر رحمان رحم فرمائے گا، تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘ (سنن ابي داود، رقم : ۴۹۴۱)