كتاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ مَعَ الرَّسُولِ فَهُوَ إِذْنُهُ
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدمی قاصد کے ساتھ آئے تو وہی اس کا اذن ہے۔‘‘
تشریح :
کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا بہت بڑا جرم ہے، جب بھی جانا ہے تو اجازت لے کر، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’جس نے کسی کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکا اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی تو یہ ضائع ہے۔ (اس میں کوئی قصاص نہیں )۔ (مسلم، کتاب الادب، رقم : ۲۱۵۸)
لیکن اگر کسی کو بلانے کے لیے آدمی بھیج دیا جائے، تو اندر آنے کے لیے مزید اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ بلانا ہی اجازت دینا ہے جس نے بلایا آگے اس کی ذمہ داری ہے کہ پہلے سے ہر طرح کے پردے وغیرہ کا انتظام کرے تاکہ جسے بلایا ہے، اس کی نظر بے جا نہ پڑے۔
تخریج :
مسند احمد: ۲؍ ۵۳۳۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده قوی۔ طبراني اوسط، رقم : ۶۶۳۰۔ ادب المفرد، رقم: ۱۰۷۵۔
کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا بہت بڑا جرم ہے، جب بھی جانا ہے تو اجازت لے کر، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’جس نے کسی کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکا اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی تو یہ ضائع ہے۔ (اس میں کوئی قصاص نہیں )۔ (مسلم، کتاب الادب، رقم : ۲۱۵۸)
لیکن اگر کسی کو بلانے کے لیے آدمی بھیج دیا جائے، تو اندر آنے کے لیے مزید اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ بلانا ہی اجازت دینا ہے جس نے بلایا آگے اس کی ذمہ داری ہے کہ پہلے سے ہر طرح کے پردے وغیرہ کا انتظام کرے تاکہ جسے بلایا ہے، اس کی نظر بے جا نہ پڑے۔