مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 743

كِتَابُ الوَصَايَا بَابٌ اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، یَنْفَعُهَا اِنْ اَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: فَاِنَّ لِیْ مَخْرَفَةٌ، فَاُشْهِدُ اَنِّیْ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَنْهَا۔ قَالَ رَوْحٌ: وَالْمَخْرَفَةَ: النَّخْلُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 743

وصيت كى احكام ومسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اس کی والدہ وفات پا گئی ہیں ، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں فائدہ دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘ اس نے عرض کیا: میرا کھجوروں کا باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے ان کی طرف سے صدقہ کر دیا۔روح فرماتےہیں:" مَخْرَفَةٌ" کا معنی کھجور کا باغ ہے۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فوت شدگان کو ان کے مرنے کے بعد ان کی طرف سے جو صدقہ کیا جائے، اس کا ثواب ملتا ہے، خواہ مرنے والے نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ اسی طرح والدین کی طرف سے حج کیا جائے تو اس کا بھی ثواب والدین کو ملے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے سیّدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یا رسول اللہ! میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے کون ‚ بخاري، کتاب الوصایا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: ۲۷۷۰۔ مسلم، کتاب الوصیة ، باب وصول ثواب الصدقات الی المیت، رقم: ۱۰۰۴۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۸۸۲۔ سنن ترمذي ، رقم: ۶۶۹۔ سنن نسائي ، رقم: ۳۶۵۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۷۱۷۔ سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی۔‘‘ معلوم ہوا کہ ایسا صدقہ کرنا چاہیے جس کی وجہ سے مستقل طور پر ثواب پہنچتا رہے، مثلاً باغ ہے یا پانی کا انتظام کردینا، پہلے زمانہ میں کنوئیں کی اہمیت بہت تھی۔ مسجد، مدرسہ، مسافر خانہ میں پانی کی ٹنکی بنوا دی جائے یا پانی کا بل ادا کرنے کا انتظام کردینا یہ بھی چیزیں بہت بڑے ثواب کا باعث ہیں ۔
تخریج : بخاري، کتاب الوصایا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: ۲۷۷۰۔ مسلم، کتاب الوصیة، باب وصول ثواب الصدقات الی المیت، رقم: ۱۰۰۴۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۸۸۲۔ سنن ترمذي، رقم: ۶۶۹۔ سنن نسائي، رقم: ۳۶۵۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۷۱۷۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فوت شدگان کو ان کے مرنے کے بعد ان کی طرف سے جو صدقہ کیا جائے، اس کا ثواب ملتا ہے، خواہ مرنے والے نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ اسی طرح والدین کی طرف سے حج کیا جائے تو اس کا بھی ثواب والدین کو ملے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے سیّدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :یا رسول اللہ! میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے کون ‚ بخاري، کتاب الوصایا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: ۲۷۷۰۔ مسلم، کتاب الوصیة ، باب وصول ثواب الصدقات الی المیت، رقم: ۱۰۰۴۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۸۸۲۔ سنن ترمذي ، رقم: ۶۶۹۔ سنن نسائي ، رقم: ۳۶۵۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۷۱۷۔ سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی۔‘‘ معلوم ہوا کہ ایسا صدقہ کرنا چاہیے جس کی وجہ سے مستقل طور پر ثواب پہنچتا رہے، مثلاً باغ ہے یا پانی کا انتظام کردینا، پہلے زمانہ میں کنوئیں کی اہمیت بہت تھی۔ مسجد، مدرسہ، مسافر خانہ میں پانی کی ٹنکی بنوا دی جائے یا پانی کا بل ادا کرنے کا انتظام کردینا یہ بھی چیزیں بہت بڑے ثواب کا باعث ہیں ۔