مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 740

كِتَابُ الفَرَائِضِ بَابٌ اَخْبَرَنا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ شَیْرَوَیْهٖ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ مُعَاوِیَةَ الْجُمَحِیُّ، نَا وُهَیْبٌ بِهَذَا الْاِسْنَادِ نَحْوَهٗ، قَالَ اِسْحَاقُ: یَعْنِیْ مِنْ قَبْلِ الذَّکَرِ، لِاَنَّ الْعَصَبَةَ لَا تَکُوْنُ مِنْهُمْ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 740

وراثت کے احکام و مسائل باب وہیب نے اس اسناد سے اسی مانند روایت کیا ہے، اسحاق رحمہ اللہ نے بیان کیا، یعنی مرد کی طرف سے، کیونکہ عصبہ ان میں سے نہیں ہوگا۔
تشریح : ورثاء کی تین اقسام ہیں : (۱).... اصحاب الفروض۔ (۲).... عصبہ۔ (۳).... ذوی الارحام۔ اصحاب الفروض: وہ ہیں جن کا حصہ قرآن وحدیث میں مقرر کردیا گیا ہے۔ اور یہ کل بارہ افراد ہیں ۔ چار مردوں میں سے خاوند، باپ، دادا، مادری بھائی۔ آٹھ عورتوں میں سے: (۱) بیوی۔ (۲) ماں ۔ (۳) دادی ونانی (صحیحہ)۔ (۴) بیٹی۔ (۵) پوتی؍پڑپوتی۔ (۶) حقیقی بہن۔ (۷) پدری بہن۔ (۸) مادری بہن۔ لِاَوْلٰی ذَکَرٍ سے مراد قریب ترین رشتے دار، مراد عصبہ رشتہ دار ہیں ۔ جیسا کہ علامہ خطابی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ (معالم السنن: ۴؍ ۹۷) اور عصبہ سے مراد میت کے وہ رشتہ دار ہیں جن کا حصہ مقرر نہ ہو بلکہ اصحاب الفرائض سے بچا ہوا ترکہ لیتے ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں تمام ترکہ کے وارث بنتے ہیں ۔ (الفرائض، ص:۳۶) اور ان میں پہلے تو بیٹے، پھر پوتے او رپڑپوتے وغیرہ، پھر باپ، دادا اوپر تک۔ پھر بھائی، پھر بھتیجے اور پھر چچا اور ان کی اولاد آتی ہے۔
تخریج : سنن دارقطني: ۴؍ ۷۲ و ابن منصور في سننه ۱؍۹۷، رقم : ۲۸۹ رجاله ثقات۔ ورثاء کی تین اقسام ہیں : (۱).... اصحاب الفروض۔ (۲).... عصبہ۔ (۳).... ذوی الارحام۔ اصحاب الفروض: وہ ہیں جن کا حصہ قرآن وحدیث میں مقرر کردیا گیا ہے۔ اور یہ کل بارہ افراد ہیں ۔ چار مردوں میں سے خاوند، باپ، دادا، مادری بھائی۔ آٹھ عورتوں میں سے: (۱) بیوی۔ (۲) ماں ۔ (۳) دادی ونانی (صحیحہ)۔ (۴) بیٹی۔ (۵) پوتی؍پڑپوتی۔ (۶) حقیقی بہن۔ (۷) پدری بہن۔ (۸) مادری بہن۔ لِاَوْلٰی ذَکَرٍ سے مراد قریب ترین رشتے دار، مراد عصبہ رشتہ دار ہیں ۔ جیسا کہ علامہ خطابی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ (معالم السنن: ۴؍ ۹۷) اور عصبہ سے مراد میت کے وہ رشتہ دار ہیں جن کا حصہ مقرر نہ ہو بلکہ اصحاب الفرائض سے بچا ہوا ترکہ لیتے ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں تمام ترکہ کے وارث بنتے ہیں ۔ (الفرائض، ص:۳۶) اور ان میں پہلے تو بیٹے، پھر پوتے او رپڑپوتے وغیرہ، پھر باپ، دادا اوپر تک۔ پھر بھائی، پھر بھتیجے اور پھر چچا اور ان کی اولاد آتی ہے۔