مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 738

كِتَابُ الفَرَائِضِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَیُّوبَ الضَّبِّیُّ، عَنْ أَبِی حَمْزَةَ السُّکَّرِیِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ جَمِیلَةَ ابْنَةِ سَعْدِ بْنِ رَبِیعٍ قَالَتْ: قُتِلَ أَبِی وَعَمِّی یَوْمَ أُحُدٍ، فَدُفِنَا فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ، وَمَا أَخَذْتُ مِنْ مِیرَاثِهِمَا شَیْئًا، أَخَذَتْهُ الْحُلَفَاء

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 738

وراثت کے احکام و مسائل باب سیدہ جمیلہ بنت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میرے والد اور میرے چچا غزوۂ احد میں شہید کر دئیے گئے اور وہ ایک ہی قبر میں دفن کر دئیے گئے، میں نے ان دونوں کی میراث سے کوئی چیز نہ لی، حلفاء نے اسے حاصل کیا۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا حسب ضرورت ایک ہی قبر میں دو یا تین آدمی دفن کیے جاسکتے ہیں ۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین آدمیوں کو ایک ہی کپڑے سے ڈھانپ دیتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ’’ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟‘‘ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا، تو لحد میں اسے آگے رکھتے اور فرماتے : ’’میں ان کے حق میں گواہ ہوں ۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجنائز، رقم : ۱۳۴۳) شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : حسب ضرورت ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفن کیا جاسکتا ہے۔ (احکام الجنائز، ص:۱۸۱)
تخریج : اسناده ضعیف، فیه جابر الجعفی: ضعیف۔ انظر تهذیب: ۲؍ ۴۱۔ تقریب: ۸۷۸۔ وللدفن في قبر واحد شواهد انظر بخاري، رقم: ۱۳۴۳۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۲۱۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۵۱۴۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا حسب ضرورت ایک ہی قبر میں دو یا تین آدمی دفن کیے جاسکتے ہیں ۔ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین آدمیوں کو ایک ہی کپڑے سے ڈھانپ دیتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ’’ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟‘‘ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا، تو لحد میں اسے آگے رکھتے اور فرماتے : ’’میں ان کے حق میں گواہ ہوں ۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجنائز، رقم : ۱۳۴۳) شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : حسب ضرورت ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفن کیا جاسکتا ہے۔ (احکام الجنائز، ص:۱۸۱)