مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 735

كِتَابُ الفَرَائِضِ بَابٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 735

وراثت کے احکام و مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بچہ اس کا جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بچے کو اسی کے ساتھ ملحق کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو وہ بچے کا باپ ہے، خواہ اس کی ماں سے کسی نے زنا ہی کیوں نہ کیا ہو اور زنا کی وجہ سے وہ باپ کے علاوہ کسی اور کے مشابہ ہی کیوں نہ ہو اور خواہ کوئی اور اس بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ ہی کیوں نہ کر دے، لیکن اگر باپ ہی اس بچے کا انکار کر دے تو پھر اسے ماں کے ساتھ ملحق کر دیا جائے گا۔ باپ کے ساتھ ملحق ومنسوب کرنے کا معنی یہ ہے کہ باپ بیٹے کے باہمی جو احکام ہیں مثلاً وراثت وغیرہ وہ ان کے درمیان جاری ہوں گے۔ جمہور اہل علم نے بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے ایک شرط لگائی ہے کہ باپ نے بچے کی ماں کے ساتھ مجامعت کی ہو، جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے محض عقد نکاح کے ثبوت پر ہی بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کا موقف اپنایا ہے خواہ انہوں نے صحبت کی ہو یا نہ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے عورت کے ساتھ صحبت ثابت ہونا ضروری ہے۔ (سبل السلام: ۳؍ ۵۲۱) آگے حدیث آرہی ہے جس میں مزید وضاحت ہوگی۔ ان شاء اللہ
تخریج : بخاري، کتاب الفرائض، باب الولد للفراش الخ، رقم: ۶۷۵۰؍ ۶۸۱۸۔ مسلم، کتاب الرضاع، باب الولد للفراش وتوفی الشبهات، رقم: ۱۴۵۸۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بچے کو اسی کے ساتھ ملحق کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو وہ بچے کا باپ ہے، خواہ اس کی ماں سے کسی نے زنا ہی کیوں نہ کیا ہو اور زنا کی وجہ سے وہ باپ کے علاوہ کسی اور کے مشابہ ہی کیوں نہ ہو اور خواہ کوئی اور اس بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ ہی کیوں نہ کر دے، لیکن اگر باپ ہی اس بچے کا انکار کر دے تو پھر اسے ماں کے ساتھ ملحق کر دیا جائے گا۔ باپ کے ساتھ ملحق ومنسوب کرنے کا معنی یہ ہے کہ باپ بیٹے کے باہمی جو احکام ہیں مثلاً وراثت وغیرہ وہ ان کے درمیان جاری ہوں گے۔ جمہور اہل علم نے بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے ایک شرط لگائی ہے کہ باپ نے بچے کی ماں کے ساتھ مجامعت کی ہو، جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے محض عقد نکاح کے ثبوت پر ہی بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کا موقف اپنایا ہے خواہ انہوں نے صحبت کی ہو یا نہ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے عورت کے ساتھ صحبت ثابت ہونا ضروری ہے۔ (سبل السلام: ۳؍ ۵۲۱) آگے حدیث آرہی ہے جس میں مزید وضاحت ہوگی۔ ان شاء اللہ