كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرَةِ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَنْبِذُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: كُنَّا نَرْمِي لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ فِي الْغَدِ
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب
ابو نضرہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کس طرح نبیذ بنایا کرتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا: ہم رات کے وقت آپ کے لیے کھجوریں بھگو دیا کرتی تھیں ، تو آپ اگلے روز صبح کے وقت اسے پی لیتے تھے۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نبیذ اگر صبح کو بنائے تو رات کو پی لینی چاہیے، اگر رات کو بنائے تو صبح پی لینی چاہیے۔ صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے، سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ آپ اسے اس دن بھی نوش فرماتے اور دوسرے تیسرے دن بھی، پھر اگر اس میں سے کچھ بچ جاتی تو اسے گرا دیتے۔ (مسلم، رقم : ۲۰۰۴۔ ابوداود، رقم : ۳۷۱۳)
تخریج :
مسلم، کتاب الاشربة، باب اباحة النبیذ الذی .... رقم: ۲۰۰۵۔ سنن ابي داود، کتاب الاشربة، باب في صفة النبیذ، رقم: ۳۷۱۱۔ سنن ترمذي، رقم: ۱۸۷۱۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نبیذ اگر صبح کو بنائے تو رات کو پی لینی چاہیے، اگر رات کو بنائے تو صبح پی لینی چاہیے۔ صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے، سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ آپ اسے اس دن بھی نوش فرماتے اور دوسرے تیسرے دن بھی، پھر اگر اس میں سے کچھ بچ جاتی تو اسے گرا دیتے۔ (مسلم، رقم : ۲۰۰۴۔ ابوداود، رقم : ۳۷۱۳)