كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، يُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب
ابوبکر بن عبداللہ بن عمر، ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کرتے ہیں ۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا دائیں ہاتھ سے کھانا اور پینا چاہیے، بائیں ہاتھ سے نہیں ، کیونکہ ایسا کرنا ممنوع ہے اور اس میں شیطان کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے۔ جب فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت ممنوع ہے تو شیطان کی مشابہت تو بدرجہ اولیٰ جائز نہیں ۔
صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((یَا غُلَامُ سَمِّ اللّٰهَ وَکُلْ بِیَمِیْنِكَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیْكَ)) (بخاري، رقم : ۵۳۷۶۔ مسلم رقم : ۲۰۲۲).... ’’لڑکے بسم اللہ پڑھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کھا۔‘‘
تخریج :
انظر ماقبله۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا دائیں ہاتھ سے کھانا اور پینا چاہیے، بائیں ہاتھ سے نہیں ، کیونکہ ایسا کرنا ممنوع ہے اور اس میں شیطان کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے۔ جب فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت ممنوع ہے تو شیطان کی مشابہت تو بدرجہ اولیٰ جائز نہیں ۔
صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((یَا غُلَامُ سَمِّ اللّٰهَ وَکُلْ بِیَمِیْنِكَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیْكَ)) (بخاري، رقم : ۵۳۷۶۔ مسلم رقم : ۲۰۲۲).... ’’لڑکے بسم اللہ پڑھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کھا۔‘‘