مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 72

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَقُوْلُ: اَلشَّرُّ لَيْسَ بِقَدَرِ فَقَالُ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَيْنَنَا وَبَيْنَ أَهْل الْقَدْرِ: ﴿ سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا﴾ تلا إلى قولهٖ (إلى) ﴿ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسِ: وَالْعِجْزُ وَالْكَيْسُ مِنَ الْقَدْرِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 72

ايمان کابیان باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو بیان کرتے ہوئے سنا: شر تقدیر کے مطابق نہیں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہمارے اور اہل قدر کے درمیان اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’مشرک کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک کرتے نہ ہمارے آباء واجداد۔‘‘ یہاں تک تلاوت فرمائی: ’’اگر وہ چاہتا تو وہ تم سب کو ہدایت دے دیتا۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عجز و دانائی تقدیر سے ہے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ ہر چیز تقدیر سے ہے یعنی اگر کوئی آدمی عقلمند ہوشیار ہے تو وہ بھی تقدیر سے ہے۔ اور اگر کوئی بیوقوف ہے تو یہ بھی تقدیر سے ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جو چیز دنیا میں جس رنگ میں ظاہر ہو رہی ہے اسی طرح وہ پہلے سے لکھی جا چکی ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس کا پہلے ہی سے علم ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب القدر، باب کل شئي بقدر، رقم: ۲۶۵۵۔ مسند احمد: ۲؍۱۱۰۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۶۱۴۹۔ مستدرك حاکم: ۲؍ ۳۴۷۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۲۰۰۷۳۔ معلوم ہوا کہ ہر چیز تقدیر سے ہے یعنی اگر کوئی آدمی عقلمند ہوشیار ہے تو وہ بھی تقدیر سے ہے۔ اور اگر کوئی بیوقوف ہے تو یہ بھی تقدیر سے ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جو چیز دنیا میں جس رنگ میں ظاہر ہو رہی ہے اسی طرح وہ پہلے سے لکھی جا چکی ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس کا پہلے ہی سے علم ہے۔