كِتَابُ الأَطْعِمَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ دَاوُدَ بْنَ فَرَاهِيجَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب
داود بن فراہیج سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
تشریح :
معلوم ہوا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ابتداء میں بڑی بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن پھر بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دین اسلام پر پابندی اور استقامت اختیار کی حتیٰ کہ بعض اوقات ایسی بھی نوبت آجاتی کہ کھجور کھانی بھی میسر نہ ہوتی جیسا کہ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دنیا کے اس مال واسباب کا ذکر کیا جو لوگوں کو (پہلے کے مقابلے میں زیادہ) حاصل ہوگیا تھا اور پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سارا دن بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر جھکے رہتے (تاکہ بھوک کی شدت کم محسوس ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کھجور بھی میسر نہ ہوتی جس سے آپ اپنا پیٹ بھر لیتے۔ (مسلم، رقم : ۲۹۷۸)
تخریج :
انظر الحدیث السابق۔
معلوم ہوا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ابتداء میں بڑی بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن پھر بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دین اسلام پر پابندی اور استقامت اختیار کی حتیٰ کہ بعض اوقات ایسی بھی نوبت آجاتی کہ کھجور کھانی بھی میسر نہ ہوتی جیسا کہ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دنیا کے اس مال واسباب کا ذکر کیا جو لوگوں کو (پہلے کے مقابلے میں زیادہ) حاصل ہوگیا تھا اور پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سارا دن بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر جھکے رہتے (تاکہ بھوک کی شدت کم محسوس ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کھجور بھی میسر نہ ہوتی جس سے آپ اپنا پیٹ بھر لیتے۔ (مسلم، رقم : ۲۹۷۸)