مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 710

كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، نا يَزِيدُ أَبُو الْمُهَزَّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذُيُولِ النِّسَاءِ شِبْرًا. قُلْتُ: إِذًا يَخْرُجُ سُوقُهُنَّ. قَالَ: فَذِرَاعٌ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 710

لباس اور زينت اختیار کرنے کا بیان باب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے دامن کے متعلق فرمایا: ’’ایک بالشت‘‘ میں نے عرض کیا: تب تو ان کی پنڈلیاں ظاہر ہو جائیں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو پھر ایک ہاتھ (کافی ہے)۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا عورتوں کو شلوار ٹخنوں سے نیچی رکھنی چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مرد کی دو حالتیں ہیں : مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے اور عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں ۔ مستحب یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ۔ ( فتح الباري: ۱۰؍۳۲۰) لیکن افسوس موجودہ دور میں عورتیں اپنی شلواریں ٹخنوں سے اوپر رکھتی ہیں اور مرد نیچے۔ حالانکہ مردوں کو ٹخنوں سے اوپر اور عورتوں کو نیچے رکھنے کا حکم ہے، ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو مرد کی طرح کا لباس پہنے اور اس مرد پر لعنت فرمائی جو عورت کا لباس پہنے۔ (حاکم: ۴؍۱۹۴) امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ لیکن اگر ہاتھ سے زیادہ عورت کپڑا لٹکائے گی، تو ایسی عورتیں بھی اس وعید میں شامل ہیں جو حدیث میں آئی ہیں ۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب اللباس، باب في قدر الذیل، رقم: ۴۱۱۷، ۴۱۱۹۔ سنن ترمذي، ابواب اللباس، باب جر ذیول النساء، رقم: ۱۷۳۱۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۵۸۱۔ مسند احمد: ۲؍ ۵۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا عورتوں کو شلوار ٹخنوں سے نیچی رکھنی چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مرد کی دو حالتیں ہیں : مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے اور عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں ۔ مستحب یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ۔ ( فتح الباري: ۱۰؍۳۲۰) لیکن افسوس موجودہ دور میں عورتیں اپنی شلواریں ٹخنوں سے اوپر رکھتی ہیں اور مرد نیچے۔ حالانکہ مردوں کو ٹخنوں سے اوپر اور عورتوں کو نیچے رکھنے کا حکم ہے، ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو مرد کی طرح کا لباس پہنے اور اس مرد پر لعنت فرمائی جو عورت کا لباس پہنے۔ (حاکم: ۴؍۱۹۴) امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ لیکن اگر ہاتھ سے زیادہ عورت کپڑا لٹکائے گی، تو ایسی عورتیں بھی اس وعید میں شامل ہیں جو حدیث میں آئی ہیں ۔