كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ قَالَ: أُنْشِدُكُمُ اللَّهَ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَا سَمِعْتُهُ قَالَ: فَمَا سَمِعْتَهُ، فَقُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ)) .
لباس اور زينت اختیار کرنے کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو کہ گودنے کا کام کرتی تھی، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے متعلق) سنا ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں کھڑا ہوا تو عرض کیا: امیرالمومنین! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے، انہوں نے فرمایا: تم نے آپ سے کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو فرماتے ہوئے سنا: ’’تم گودنے کا کام کرو، اور نہ گدواؤ۔‘‘ (سوئی کے ساتھ جسم پر نشان لگا کر رنگ بھرنا)
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ گودنے اور گدوانے والا کام نہیں کرنا چاہیے، گودنے کا مطلب یہ ہے کہ جلد میں سوئی وغیرہ چبھو کر خون نکالنا، پھر اس جگہ پر سرمہ یا نیل وغیرہ بھر دینا، تاکہ وہ جگہ سبز یا سیاہ ہو جائے۔ اور عرب میں عہد رسالت کے وقت یہ طریقہ عام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی،گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت بھیجی ہے۔ (بخاري، رقم : ۵۹۴۶)
تخریج :
بخاري، کتاب اللباس، باب المستوشمة، رقم: ۵۹۴۶۔ سنن نسائي، کتاب الزینة، باب الموتشمات الخ، رقم: ۵۱۰۶۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ گودنے اور گدوانے والا کام نہیں کرنا چاہیے، گودنے کا مطلب یہ ہے کہ جلد میں سوئی وغیرہ چبھو کر خون نکالنا، پھر اس جگہ پر سرمہ یا نیل وغیرہ بھر دینا، تاکہ وہ جگہ سبز یا سیاہ ہو جائے۔ اور عرب میں عہد رسالت کے وقت یہ طریقہ عام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی،گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت بھیجی ہے۔ (بخاري، رقم : ۵۹۴۶)