كِتَابُ المَرْضَى وَ الطِّبِّ بَابٌ اَخْبَرَنَا سَعِیْدُ بْنُ عَامِرِ الضَّبْعِیِّ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عَلَاقَةَ، عَنْ اُسَامَةَ ابْنِ شَرِیْكٍ قَالَ: شَهِدْتُ الْاَعَارِبَ یَسْأَلُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهٗ۔ وَزَادَ فِیْهِ، قَالَ: فَلَمَّا قَامُوْا مِنْ عِنْدِهِ جَعَلُوْا یُقَبِّلُوْنَ یَدَہٗ قَالَ: فَضَمَمْتُ اِلٰی یَدِهِ فَاِذَا هُوَ اَطْیَبُ مِنَ الْمِسْكِ
مريضوں اور ان کے علاج کا بیان
باب
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں اعرابیوں کے پاس موجود تھا جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کر رہے تھے، پس راوی نے اسی مثل ذکر کیا، اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا: جب وہ آپ کے پاس سے کھڑے ہوئے تو وہ آپ کا دست مبارک چومنے لگے، راوی نے بیان کیا: میں نے آپ کا دست مبارک اپنے ساتھ ملایا، تو وہ کستوری سے بھی زیادہ خوشبودار تھا۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ اکابرین کے ہاتھوں کو احتراماً چومنا درست ہے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک کستوری سے بھی زیادہ خوشبو دار تھا۔ سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ اپنے گھر کی طرف گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ گیا، سامنے سے کچھ بچے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرا، اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس کی ٹھنڈک اور خوشبو یوں محسوس کی جیسے آپ نے عطار کے ڈبہ سے ہاتھ باہر نکالا ہو۔ ( سنن ترمذي، ابواب المناقب، رقم : ۶۳۴۷)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی چہیتی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں جاتے یا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بوسہ دیتیں تھیں ۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطب، باب فی الرجل یتداوی، رقم: ۳۸۵۵۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ سنن کبری بیهقی، رقم: ۳۴۳۹۔
معلوم ہوا کہ اکابرین کے ہاتھوں کو احتراماً چومنا درست ہے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک کستوری سے بھی زیادہ خوشبو دار تھا۔ سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ اپنے گھر کی طرف گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ گیا، سامنے سے کچھ بچے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرا، اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس کی ٹھنڈک اور خوشبو یوں محسوس کی جیسے آپ نے عطار کے ڈبہ سے ہاتھ باہر نکالا ہو۔ ( سنن ترمذي، ابواب المناقب، رقم : ۶۳۴۷)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی چہیتی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں جاتے یا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بوسہ دیتیں تھیں ۔