كِتَابُ المَرْضَى وَ الطِّبِّ بَابٌ اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِحْتَجَمَ، وَاسْتَعُطَ۔
مريضوں اور ان کے علاج کا بیان
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور ناک میں دوائی ڈلوائی۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ناک میں دوا ڈالنا جائز ہے۔ بیماری کا علاج کروانا توکل کے منافی نہیں ہے۔ مذکورہ روایت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ بیماری تو تقدیر میں لکھی تھی تو دوا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ فاعل اللہ کی ذات ہے دوا کرنا بھی تقدیر سے ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الطب، باب السعوط، رقم: ۵۶۹۱۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ناک میں دوا ڈالنا جائز ہے۔ بیماری کا علاج کروانا توکل کے منافی نہیں ہے۔ مذکورہ روایت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ بیماری تو تقدیر میں لکھی تھی تو دوا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ فاعل اللہ کی ذات ہے دوا کرنا بھی تقدیر سے ہے۔