كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ خَالَتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُونَ مِنَ الْوَسْوَسَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ بِالشَّيْءِ لَأَنْ يَكُونَ أَحَدُنَا يَخِرُّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ. فَقَالَ: ((ذَاكَ مَحْضُ الْإِيمَانِ))
ايمان کابیان
باب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ پیدا ہونے کی شکایت کی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے دلوں میں ایسے ایسے خیالات پیدا ہوتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو آسمان سے گرنا اس (خیال؍ وسوسے) کو بیان کرنے سے زیادہ پسند ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو خالص ایمان ہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مومن بندوں کو شیطان ایسے وسوسے ڈالتا ہے جو ایمان کے خلاف ہوتے ہیں جن کو مومن کسی بھی صورت اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کرتا۔ کیونکہ مومن کے دل میں ایمان ہے اور شیطان ایمان کا دشمن ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الایمان، باب بیان الوسوسة في الایمان الخ، رقم: ۱۳۲۔ سنن ابي داود، کتاب الادب، باب في رد الوسوسة، رقم: ۵۱۱۲۔۵۱۱۱۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مومن بندوں کو شیطان ایسے وسوسے ڈالتا ہے جو ایمان کے خلاف ہوتے ہیں جن کو مومن کسی بھی صورت اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کرتا۔ کیونکہ مومن کے دل میں ایمان ہے اور شیطان ایمان کا دشمن ہے۔