مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 673

كِتَابُ المَرْضَى وَ الطِّبِّ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرٍ، وَهُوَ ابْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: " تَنَازَعَنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فِي ﴿كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ﴾ [إبراهيم: 26] فَقُلْنَا: نَحْسَبُهَا الْكَمْأَةُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَاذَا تَذَاكَرُونَ؟)) فَقُلْنَا: هَذِهِ الْآيَةَ فِي الشَّجَرَةِ الَّتِي ذَكَرَهَا اللَّهُ، فَقُلْنَا: نَحْسَبُهَا الْكَمْأَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 673

مريضوں اور ان کے علاج کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم (اصحاب رسول) نے اس آیت : ’’شجر خبیث کی طرح جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے اسے ثبات نہ ہو۔‘‘ (کی تفہیم) میں اختلاف کیا، ہم نے کہا: ہم اسے کھمبی خیال کرتے ہیں ، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: ’’تم کس چیز کا تذکرہ کر رہے ہو؟‘‘ ہم نے عرض کیا: اس آیت میں اس درخت کے بارے میں جس کا اللہ نے ذکر کیا ہے، ہم نے کہا: ہم اس سے کھمبی مراد لیتے ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کھمبی، (بنی اسرائیل پر نازل ہونے والے) مَنْ میں سے ہے، اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفاء ہے اور عجوہ (کھجور) جنت میں سے ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے۔‘‘
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۳۰۱، ۴۸۸۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده حسن۔