كِتَابُ المَرْضَى وَ الطِّبِّ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَتَى عَرَّافًا أَوْ كَاهِنًا فَسَأَلَهُ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ))
مريضوں اور ان کے علاج کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی قیافہ شناس یا کسی کاہن کے پاس آئے اور وہ اس کی بات کی تصدیق کرے (اسے سچا جانے) تو اس نے اس چیز کا انکار کر دیا جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل کی گئی۔‘‘
تشریح :
عربی زبان میں نجومی کو العراف کہتے ہیں جس کے لغوی معنی کاہن کے بھی ہیں ۔ عروہ بن حزام کا قول ہے: ((فَقُلْتُ لِعَرَّافِ الْیَمَامَةِ دَاوِنِیْ فَاِنَّكَ اِنْ اَبْدَأْ تَنِیْ لَطَبِیْبٌ۔)) ’’میں نے یمامہ کے کاہن ونجومی سے کہا کہ میرا علاج کر اگر تو نے مجھے شفا دے دی تو بلا شبہ تو حکیم ہے۔‘‘ (لسان العرب: ۹؍ ۲۳۸)
لیکن مذکورہ بالاحدیث میں عراف سے مراد نجومی یا حازی یعنی قیافہ شناس ہے جو علم غیب کا دعویٰ کرتا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں خاص کر رکھا ہے، کتاب التوحید میں ہے۔ بغوی رحمہ اللہ نے کہا: کاہن یا عراف اس شخص کو کہتے ہیں جو بعض مقدمات و تمہیدات کے ذریعے معاملات کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے جن سے وہ مسروقہ و گم شدہ مال کے موقع ومحل وغیرہ پر استدلال کرتا ہے۔
اور اس کے حاشیہ میں کہا: کاہن یا عراف وہ شخص ہے جو مختلف واقعات کی اطلاع دیتا ہے چوری کے مال اور چور کے بارے میں خبر دیتا ہے اسی طرح گم شدہ چیز اور اس کی جگہ کے متعلق بتاتا ہے، وہ کچھ اسباب ومقدمات باطل قیاسات اور شیطانی خیالات کے سہارے ان چیزوں کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے، بعض اوقات ان کے پاس شیطان بھی آتے ہیں اور نجومی کی خبیث سانسیں اپنے شیطان بھائیوں کی خبیث سانسوں کے ساتھ مل کر چلتی ہیں ۔ (حاشیہ کتاب التوحید لعبدالرحمن بن قاسم: ص ۲۰۶۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطب، باب في الکهان، رقم: ۳۹۰۴، قال الالباني : صحیح۔ سنن ترمذي، رقم: ۱۳۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۶۳۹۔ مسند احمد: ۲؍ ۴۲۹۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔
عربی زبان میں نجومی کو العراف کہتے ہیں جس کے لغوی معنی کاہن کے بھی ہیں ۔ عروہ بن حزام کا قول ہے: ((فَقُلْتُ لِعَرَّافِ الْیَمَامَةِ دَاوِنِیْ فَاِنَّكَ اِنْ اَبْدَأْ تَنِیْ لَطَبِیْبٌ۔)) ’’میں نے یمامہ کے کاہن ونجومی سے کہا کہ میرا علاج کر اگر تو نے مجھے شفا دے دی تو بلا شبہ تو حکیم ہے۔‘‘ (لسان العرب: ۹؍ ۲۳۸)
لیکن مذکورہ بالاحدیث میں عراف سے مراد نجومی یا حازی یعنی قیافہ شناس ہے جو علم غیب کا دعویٰ کرتا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں خاص کر رکھا ہے، کتاب التوحید میں ہے۔ بغوی رحمہ اللہ نے کہا: کاہن یا عراف اس شخص کو کہتے ہیں جو بعض مقدمات و تمہیدات کے ذریعے معاملات کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے جن سے وہ مسروقہ و گم شدہ مال کے موقع ومحل وغیرہ پر استدلال کرتا ہے۔
اور اس کے حاشیہ میں کہا: کاہن یا عراف وہ شخص ہے جو مختلف واقعات کی اطلاع دیتا ہے چوری کے مال اور چور کے بارے میں خبر دیتا ہے اسی طرح گم شدہ چیز اور اس کی جگہ کے متعلق بتاتا ہے، وہ کچھ اسباب ومقدمات باطل قیاسات اور شیطانی خیالات کے سہارے ان چیزوں کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے، بعض اوقات ان کے پاس شیطان بھی آتے ہیں اور نجومی کی خبیث سانسیں اپنے شیطان بھائیوں کی خبیث سانسوں کے ساتھ مل کر چلتی ہیں ۔ (حاشیہ کتاب التوحید لعبدالرحمن بن قاسم: ص ۲۰۶۔