مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 665

كِتَابُ المَرْضَى وَ الطِّبِّ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ اسْتَطْعَمْتَنِي وَلَمْ أُطْعِمْكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا اسْتَطْعَمَكَ فَلَمْ تُطْعِمْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي. يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَكَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا اسْتَسْقَاكَ فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ كُنْتَ سَقَيْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي، يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَوْ كُنْتَ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي أَوْ وَجَدْتَنِي عِنْدَهُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 665

مريضوں اور ان کے علاج کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ فرمائے گا: ابن آدم! میں نے تم سے کھانا طلب کیا تھا تم نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔‘‘ فرمایا: ’۔وہ عرض کرے گا: پروردگار! تم نے کس طرح مجھ سے کھانا طلب کیا، میں نے تمہیں نہ کھلایا جبکہ تو پروردگار عالم ہے؟‘‘ فرمایا: کیا تمہیں علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا طلب کیا تھا تو تم نے اسے کھانا نہ کھلایا؟ کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تَو تُو اسے میرے ہاں پاتا۔ ابن آدم! میں نے تم سے پانی طلب کیا تو تم نے مجھے پانی نہ پلایا، وہ عرض کرے گا: پروردگار! میں تجھے کس طرح پلاتا جبکہ تو رب العالمین ہے؟ فرمایا: کیا تجھے علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا، کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تم اسے پانی پلا دیتے تو اسے میرے ہاں پاتے؟ ابن آدم! میں بیمار ہوگیا تھا تو تو نے میری عیادت نہیں کی؟ وہ کہے گا: رب جی! میں کس طرح تیری عیادت کرتا جبکہ تو رب العالمین ہے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تجھے علم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اگر تو اس کی عیادت کرتا تو اسے میرے ہاں پاتا۔‘‘ یا ’’مجھے اس کے ہاں پاتا۔‘‘
تخریج : مسلم، کتاب البروالصلة، باب فضل عیادة المریض، رقم: ۲۵۶۹۔ صحیح ابن حبان: رقم:۹۴۴۔