كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْمُلَائِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ يَحْيَى: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ﴾ [النمل: 89] قَالَ: ((هِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)) ، ﴿وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئِةِ فَكُبَّتْ وَجُوهُهُمْ فِي النَّارِ﴾ [النمل: 90] ((وَهِيَ الشِّرْكُ))
ايمان کابیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر اجر ہوگا اور وہ (نیک لوگ) اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔‘‘ فرمایا: وہ (نیکی) ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ ہے، ’’اور جو برائی؍ گناہ لے کر آئے گا تو ان کے چہرے جہنم میں اوندھے گرائے جائیں گے۔‘‘ فرمایا: وہ (گناہ) شرک ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث میں کلمۂ توحید کی فضیلت اور شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
(۲).... توحید دنیا و آخرت میں کامیابی اور عزت کا باعث ہے۔
(۳).... شرک اخروی ناکامی اور دنیا و آخرت کی ذلت و خواری لاتا ہے۔
(۴).... اہل ایمان، اہل توحید جنتی ہیں جبکہ اہل شرک جہنمی ہیں اور ان پر جنت حرام ہے۔
تخریج :
الطبراني : ۲۰؍۲۲۔ الاسماء والصفات للبیهقي : ۲۰۹۔ الدر المنثور للسیوطي : ۶؍۳۸۵۔
(۱) مذکورہ حدیث میں کلمۂ توحید کی فضیلت اور شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
(۲).... توحید دنیا و آخرت میں کامیابی اور عزت کا باعث ہے۔
(۳).... شرک اخروی ناکامی اور دنیا و آخرت کی ذلت و خواری لاتا ہے۔
(۴).... اہل ایمان، اہل توحید جنتی ہیں جبکہ اہل شرک جہنمی ہیں اور ان پر جنت حرام ہے۔