كِتَابُ الأَضَاحِيِّ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي كِبَاشٍ، قَالَ: جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا بِالْمَدِينَةِ فَكَسَدَتْ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ)) ، قَالَ: فَانْتَهَبَهَا النَّاسُ
قربانی کے احکام و مسائل
باب
ابو کباش نے بیان کیا: میں مدینے میں بکری کا چھ ماہ کا بچہ لایا تو مجھے نقصان ہوا، پس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو میں نے اس کا ان سے تذکرہ کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’بھیڑ کا آٹھ یا نو ماہ کا بچہ بہترین قربانی ہے۔‘‘
تخریج : سنن ترمذي، ابواب الاضاحی، باب الجذع من الضان في الاضاحی، رقم: ۱۴۹۹۔ مسند احمد: ۲؍ ۴۴۴۔ قال الشیخ الالباني ، وشعیب الارناؤط: اسناده ضعیف۔