مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 653

كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ یَحْیَ بْنِ اَبِیْ کَثِیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزٍ حِیْنَ قَالَ اِنِّیْ زَنَیْتُ: لَعَلَّكَ غَمَزْتَ اَوْ نَظَرْتَ اَوْ قَبَّلْتَ قَالَ: کَأَنَّهٗ خَافَ اَنْ لَّا یَدْرِیْ مَا الزِّنَا

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 653

نكاح و طلاق کے احکام و مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز رضی اللہ عنہ نے جس وقت کہا تھا کہ میں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’ہو سکتا ہے تم نے ہاتھ لگایا ہو، یا دیکھا ہو یا بوسہ لیا ہو۔‘‘ راوی نے بیان کیا گویا کہ آپ کو اندیشہ ہوا کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ زنا کیا ہے؟
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قاضی کو چاہیے کہ ہر قسم کے شکوک وشبہات کا ازالہ کرلے اور جب یقین ہوجائے تو اس کے بعد فیصلہ کرے۔ بخاری شریف میں ہے ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا، لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ پھیر لیا۔ اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ سامنے آکر اقرار کیا، یوں اس نے جب اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہیاں دے دیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا: ’’کیا تو پاگل ہے؟‘‘ وہ بولا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ’’کیا تو شادی شدہ ہے؟‘‘ اس نے کہا: ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے لے جاؤ اور رجم کردو۔‘‘ (بخاري، رقم : ۵۲۷۱۔ مسلم، رقم : ۱۶۹۱)
تخریج : بخاري، کتاب الطلاق، باب الطلاق فی الاغلاق الخ، رقم: ۵۲۷۱۔ مسلم، کتاب الحدود، باب من اعترف علی نفسه بالزنی، رقم : ۱۶۹۲۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۴۲۱، ۴۴۲۷۔ مسند احمد: ۱؍ ۲۳۸۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قاضی کو چاہیے کہ ہر قسم کے شکوک وشبہات کا ازالہ کرلے اور جب یقین ہوجائے تو اس کے بعد فیصلہ کرے۔ بخاری شریف میں ہے ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا، لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ پھیر لیا۔ اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ سامنے آکر اقرار کیا، یوں اس نے جب اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہیاں دے دیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا: ’’کیا تو پاگل ہے؟‘‘ وہ بولا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ’’کیا تو شادی شدہ ہے؟‘‘ اس نے کہا: ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے لے جاؤ اور رجم کردو۔‘‘ (بخاري، رقم : ۵۲۷۱۔ مسلم، رقم : ۱۶۹۱)