كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ قَالَ: اَلَّتِیْ لَمْ یَدْخُلْ بِهَا، اِذَا جُمِعَ الثَّلَاثُ عَلَیْهَا، وَقَعْنَ عَلَیْهَا
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ’’جس عورت سے شوہر تعلق قائم نہ کرے اور اسے تین طلاقیں اکٹھی دے دی جائیں تو وہ اس پر واقع ہو جائیں گی۔‘‘
تشریح :
مذکورہ روایت سے ثابت ہوا سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا موقف یہ تھا کہ اگر دخول نہ ہوا ہو اور تین طلاقیں اکٹھی دی گئیں تو واقع ہوجائیں گی۔ روایت نمبر: ۷۸۰ میں ہے کہ دخول ہوا ہو یا کہ نہ تین برابر ہیں ۔ امام ابوداود رحمہ اللہ کہتے ہیں : سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول کہ عورت تین طلاق سے اپنے شوہر سے جدا ہوجاتی ہے خواہ شوہر نے اس سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی، جب تک کسی اور سے نکاح نہ کرے، ان کا یہ فتویٰ ایسے ہی ہے جیسے انہوں نے بیع صرف (سونے چاندی کی بیع) کے بارے میں فتویٰ دیا تھا۔ پھر ابن عباسؓ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کرلیا تھا۔ ( سنن ابي داود، رقم : ۲۱۹۸)
تخریج :
سنن ابی داود، کتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: ۲۱۹۸ قال الالباني : صحیح۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۲۱۹۸۔ سنن کبری بیهقي: ۷؍ ۳۵۴۔
مذکورہ روایت سے ثابت ہوا سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا موقف یہ تھا کہ اگر دخول نہ ہوا ہو اور تین طلاقیں اکٹھی دی گئیں تو واقع ہوجائیں گی۔ روایت نمبر: ۷۸۰ میں ہے کہ دخول ہوا ہو یا کہ نہ تین برابر ہیں ۔ امام ابوداود رحمہ اللہ کہتے ہیں : سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول کہ عورت تین طلاق سے اپنے شوہر سے جدا ہوجاتی ہے خواہ شوہر نے اس سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی، جب تک کسی اور سے نکاح نہ کرے، ان کا یہ فتویٰ ایسے ہی ہے جیسے انہوں نے بیع صرف (سونے چاندی کی بیع) کے بارے میں فتویٰ دیا تھا۔ پھر ابن عباسؓ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کرلیا تھا۔ ( سنن ابي داود، رقم : ۲۱۹۸)