كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ اَخْبَرَنَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ اِدْرِیْسَ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْحَاقَ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ (سُلَیْمَانَ) بْنِ یَسَارٍ، عَنْ سَلْمَةَ بْنِ صَخْرٍ قَالَ: ظَاهَرْتُ مِنْ اِمْرَأَتِیْ، ثُمَّ وَاقَعْتُهَا، فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاَمَرَنِیْ اَنْ اُطِعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں نے اپنی اہلیہ سے ظہار کیا، پھر اس سے جماع کر لیا، پس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا: ’’میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤں ۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث میں ظہار کا کفارہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، یہ تب ہے جب غلام آزاد نہ کرسکے یا دو ماہ کے روزے نہ رکھ سکے۔ جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے:
﴿ الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْكُمْ مِنْ نِسَائِهِمْ مَا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنْكَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ () وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ () فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ (المجادلة: ۲)
’’تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں ) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں ۔ ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، یقینا یہ لوگ ایک نامعقول اورجھوٹی بات کہتے ہیں ۔ بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ اس کے ذریعہ تم نصیحت کیے جاتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔ ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو، اس پر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ ‘‘
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطلاق، باب في الظهار، رقم: ۲۲۱۳۔ قال الشیخ الالباني : حسن۔ سنن ترمذي، رقم: ۳۲۹۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۰۶۴۔ مسند احمد: ۴؍ ۳۷۔
مذکورہ حدیث میں ظہار کا کفارہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، یہ تب ہے جب غلام آزاد نہ کرسکے یا دو ماہ کے روزے نہ رکھ سکے۔ جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے:
﴿ الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْكُمْ مِنْ نِسَائِهِمْ مَا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنْكَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ () وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ () فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ (المجادلة: ۲)
’’تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں ) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں ۔ ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، یقینا یہ لوگ ایک نامعقول اورجھوٹی بات کہتے ہیں ۔ بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ اس کے ذریعہ تم نصیحت کیے جاتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔ ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو، اس پر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ ‘‘