مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 64

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 64

ايمان کابیان باب اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ کامل مسلمان وہ ہے جس سے دوسروں کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچے۔ ایک دوسری روایت میں ہے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے، سوال کیا گیا : ((اَیُّ الْمُوْمِنِیْنَ اَفْضَلُ اِسْلَامًا؟ قَالَ: اَفْضَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِسْلَامًا مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِهٖ وَیَدِهٖ)) (سلسلۃ صحیحہ، رقم : ۱۴۹۱) اسلام کے لحاظ سے کون سے مومن افضل ہیں؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’اسلام کے لحاظ سے افضل مومن وہ ہیں جن کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہتے ہیں۔‘‘ ایک مسلمان مومن کو چاہیے کہ اپنی زبان سے کسی کواذیت نہ پہنچائے یعنی کسی کی غیبت نہ کرے، نہ کسی کو گالی دے۔ اور نہ ہاتھ کے ساتھ کسی کو اذیت پہنچائے۔ یعنی ظاہری و باطنی کسی قسم کی بھی اذیت نہ پہنچائے۔
تخریج : بخاري، کتاب الایمان، باب اي الاسلام افضل، رقم: ۱۱۔ مسلم، کتاب الایمان، باب بیان تفاضل الاسلام واي اموره افضل، رقم: ۴۱۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۴۸۱۔ سنن ترمذي، رقم: ۲۶۲۷۔ سنن نسائي، رقم: ۴۹۹۹۔ مسند احمد: ۲؍ ۱۶۳۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ کامل مسلمان وہ ہے جس سے دوسروں کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچے۔ ایک دوسری روایت میں ہے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے، سوال کیا گیا : ((اَیُّ الْمُوْمِنِیْنَ اَفْضَلُ اِسْلَامًا؟ قَالَ: اَفْضَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِسْلَامًا مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِهٖ وَیَدِهٖ)) (سلسلۃ صحیحہ، رقم : ۱۴۹۱) اسلام کے لحاظ سے کون سے مومن افضل ہیں؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’اسلام کے لحاظ سے افضل مومن وہ ہیں جن کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہتے ہیں۔‘‘ ایک مسلمان مومن کو چاہیے کہ اپنی زبان سے کسی کواذیت نہ پہنچائے یعنی کسی کی غیبت نہ کرے، نہ کسی کو گالی دے۔ اور نہ ہاتھ کے ساتھ کسی کو اذیت پہنچائے۔ یعنی ظاہری و باطنی کسی قسم کی بھی اذیت نہ پہنچائے۔