كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا، أَيْنَ تَعْتَدُّ؟ , فَقَالَ: ((فِي بَيْتِ زَوْجِهَا)) ، فَقُلْتُ لَهُ: فَأَيْنَ حَدِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟ قَالَ: " تِلْكَ امْرَأَةٌ فَتَنَتِ النَّاسَ، كَانَتْ لَسِنَةً أَوْ قَالَ: كَانَتِ امْرَأَةٌ فِي لِسَانِهَا شَيْءٌ عَلَى أَحْمَائِهَا "
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
میمون بن مہران نے بیان کیا: میں نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مطلقہ ثلاثہ کے متعلق پوچھا کہ وہ کہاں عدت گزارے گی؟ انہوں نے کہا: اپنے شوہر کے گھر میں ، تو میں نے انہیں کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث کہاں گئی؟ انہوں نے کہا: اس خاتون نے تو لوگوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے، وہ تو بداخلاق تھیں یا کہا: وہ ایسی خاتون تھیں کہ ان کا اپنے شوہر کے رشتے داروں سے اچھا سلوک نہیں تھا۔
تشریح :
مذکورہ روایت کو بعض محققین نے ضعیف کہا ہے، لیکن اگر صحیح بھی ہو تو جو وجہ بیان کی گئی ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کی زبان کی وجہ سے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہا کے گھر منتقل کیا گیا، یہ درست نہیں یہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا اپنا قول ہے۔ صحیح وہ ہے جو حدیث نمبر ۶۹۳ میں ہے کہ سیّدنا ابن ام مکتوم نظر سے محروم تھے، اس لیے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو وہاں عدت گزارنے کا کہا گیا تاکہ پردے کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑھے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الطلاق، باب من انکر ذلك علی فاطمة، رقم: ۲۲۹۶ قال الالباني : صحیح مقطوع۔ مصنف عبدالرزاق، رقم: ۱۲۰۳۷۔ سنن کبری بیهقي: ۷؍ ۳۷۳۔
مذکورہ روایت کو بعض محققین نے ضعیف کہا ہے، لیکن اگر صحیح بھی ہو تو جو وجہ بیان کی گئی ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کی زبان کی وجہ سے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہا کے گھر منتقل کیا گیا، یہ درست نہیں یہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا اپنا قول ہے۔ صحیح وہ ہے جو حدیث نمبر ۶۹۳ میں ہے کہ سیّدنا ابن ام مکتوم نظر سے محروم تھے، اس لیے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو وہاں عدت گزارنے کا کہا گیا تاکہ پردے کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑھے۔