كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ))
ايمان کابیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی بیماری متعدی ہے نہ بدفالی کی کوئی حیثیت ہے، میں نیک شگون لینا پسند کرتا ہوں۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اچھا فال جائز ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا طِیْرَةَ وَخَیْرُہَا الْفَالُ۔)).... ’’بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اس میں بہتر فال نیک ہے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا کہ نیک فال کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْکَلِمَةُ الصَّالِحَۃُ یَسْمَعُهَا اَحَدُکُمْ۔)) ( بخاري، رقم :۵۷۵۵)....’’کلمہ صالحہ (نیک بات) جو تم میں سے کوئی سنے۔‘‘
ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک فال کو ’’اَلْکَلِمَةُ الْحَسَنَةُ‘‘ فرمایا، جس پر امام کرمانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے نیک فال کی محبت فطرت میں رکھ دی ہے۔ جیسا کہ خوش کن منظر اور صاف پانی کو دیکھنے سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ اگرچہ اس پانی کو استعمال نہ کیا ہو۔ (عون المعبود)
صلح حدیبیہ کے موقع پر جب سہیل بن عمرو آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَدْ سَهَّلَ اللّٰہُ اَمْرَکُمْ)) ( بخاري، رقم : ۲۷۳۱۔ ۲۷۳۲۔ مسند احمد: ۴؍ ۳۲۸)’’اللہ نے تمہارا معاملہ آسان کر دیا ہے۔‘‘
تخریج :
مسلم، کتاب السلام، باب الطیرة والفال ویکون فیه من الشوم، رقم: ۲۲۲۳۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۹۱۶۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۵۳۷۔ مسند احمد: ۲؍ ۵۰۷۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اچھا فال جائز ہے۔ صحیح بخاری میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا طِیْرَةَ وَخَیْرُہَا الْفَالُ۔)).... ’’بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اس میں بہتر فال نیک ہے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا کہ نیک فال کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْکَلِمَةُ الصَّالِحَۃُ یَسْمَعُهَا اَحَدُکُمْ۔)) ( بخاري، رقم :۵۷۵۵)....’’کلمہ صالحہ (نیک بات) جو تم میں سے کوئی سنے۔‘‘
ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک فال کو ’’اَلْکَلِمَةُ الْحَسَنَةُ‘‘ فرمایا، جس پر امام کرمانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے نیک فال کی محبت فطرت میں رکھ دی ہے۔ جیسا کہ خوش کن منظر اور صاف پانی کو دیکھنے سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ اگرچہ اس پانی کو استعمال نہ کیا ہو۔ (عون المعبود)
صلح حدیبیہ کے موقع پر جب سہیل بن عمرو آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَدْ سَهَّلَ اللّٰہُ اَمْرَکُمْ)) ( بخاري، رقم : ۲۷۳۱۔ ۲۷۳۲۔ مسند احمد: ۴؍ ۳۲۸)’’اللہ نے تمہارا معاملہ آسان کر دیا ہے۔‘‘