مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 621

كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَمَرَنَا أَنْ لَا نَلْبَسَ فِي الْإِحْدَادِ عَلَى الزَّوْجِ الثِّيَابَ الْمُصَبَّغَةَ إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 621

نكاح و طلاق کے احکام و مسائل باب سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم شوہر پر سوگ کے دوران رنگین کپڑا نہ پہنیں ، سوائے ایسے کپڑے کے جو کچھ سفید ہو اور کچھ رنگین ہو۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں ، صحابیات رضی اللہ عنہم نے ان احادیث پہ عمل کرکے لوگوں کے سامنے نمونہ پیش کیا۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب ام المؤمنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو ملی تو (ام المومنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملی اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ’’کوئی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجنائز، رقم : ۱۲۸۰) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے، اس کا سوگ (عدت) چار مہینے دس دن ہے۔ لیکن اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا سوگ کی حالت میں عورت کو سرمہ نہیں لگانا چاہیے اور اسی طرح کوئی بھی ایسی چیز جس سے زینت کا اظہار ہوتا ہو وہ منع ہے، مثلاً: مہندی لگانا یا زیورات پہننا وغیرہ۔
تخریج : بخاري، کتاب الجنائز، باب إحداد المرأة علی غیر زوجها، رقم: ۱۲۷۹۔ مسلم، کتاب الطلاق، باب وجوب الاحداد في عدة الوفاة، رقم: ۱۴۹۰۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں ، صحابیات رضی اللہ عنہم نے ان احادیث پہ عمل کرکے لوگوں کے سامنے نمونہ پیش کیا۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب ام المؤمنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو ملی تو (ام المومنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملی اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ’’کوئی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الجنائز، رقم : ۱۲۸۰) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے، اس کا سوگ (عدت) چار مہینے دس دن ہے۔ لیکن اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا سوگ کی حالت میں عورت کو سرمہ نہیں لگانا چاہیے اور اسی طرح کوئی بھی ایسی چیز جس سے زینت کا اظہار ہوتا ہو وہ منع ہے، مثلاً: مہندی لگانا یا زیورات پہننا وغیرہ۔