كِتَابُ النِّكَاحِ وَ الطَّلاَقِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جِوَارُ أَتْرَابٍ، فَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ)) . فَقُلْتُ: وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ: " لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا حَتَّى تَعْنَسَ فَيُزَوِّجُهَا اللَّهُ زَوْجًا دَلًّا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ "
نكاح و طلاق کے احکام و مسائل
باب
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم، ہم عمر لڑکیاں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منعمین کی ناشکری کرنے سے اجتناب کرو۔‘‘ ہم نے عرض کیا: منعمین کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کسی کا شادی کے بغیر والا عرصہ طویل ہو جائے حتیٰ کہ وہ شادی کیے بغیر بوڑھی ہو جائے، پھر اللہ اسے شوہر اور اولاد عطا فرما دے، اور پھر وہ سخت غصے میں آکر کہہ دے: میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں ۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا عورت کے لیے اس کا خاوند اور اس کی اولاد بہت بڑی نعمت ہے۔ اس پر عورت کو اللہ ذوالجلال اور اپنے خاوند کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ (مزید دیکھئے شرح حدیث نمبر: ۵۷۵)
تخریج :
معجم طبراني کبیر: ۲۴؍ ۱۶۴، ۴۱۸۔ اسناده حسن۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا عورت کے لیے اس کا خاوند اور اس کی اولاد بہت بڑی نعمت ہے۔ اس پر عورت کو اللہ ذوالجلال اور اپنے خاوند کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ (مزید دیکھئے شرح حدیث نمبر: ۵۷۵)